حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
حلیمہ رضی اللہ عنہا ابو ذویب عبد اللہ بنحارث کی بیٹی تھیں ۔ روایت ہے کہ آپﷺ کی والدہ ماجدہ (حضرت آمنہؓ) کا لقب حَکِیْمَۃُ الْقَوْمِ (خاندان میں سب سے زیادہ سمجھدار خاتون) تھا۔(۱) اسی لیے ضرورت تھی کہ نبی علیہ السلام کو جو خاتون دودھ پلائے وہ بھی حکیمہ، حلیمہ اور عاقلہ ہو اور دوسری ضرورت تھی کہ آپﷺ کی دایہ فصاحت و بلاغت کے ماحول میں موجود ہو، چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ نبی اکرمﷺ فرمایا کرتے تھے کہ اللہ نے مجھ کو تمام عرب میں فصیح بنایا ہے، ایک تو ہمارا قبیلہ قریش فصاحت زبان میں بے مثل ہے، دوسرے میری پرورش قبیلہ بنو سعد میں ہوئی جو فصاحت و بلاغت میں مشہور و ممتاز ہے۔(۲)اُمّ النبیﷺ (نبی اکرمﷺ کی ماں ): حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا اسی قبیلہ سے تھیں ۔ حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کو ظِئْرُ النَّبِی (نبی اکرمﷺ کی دایہ) کہا جاتا تھا(۳) ان کو آپﷺ اُمّی (میری ماں ) بھی کہا کرتے تھے۔(۴) سرور کائناتﷺ نے رونق افروز عالم ہو کر سات دن تک اپنی والدہ ماجدہ کا دودھ پیا۔ اس کے بعد حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا نے چند دن دودھ پلایا۔ اسی اثناء میں قبیلہ بنو سعد کی چند عورتیں بچے لینے مکہ آئیں ، ان میں حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں ۔ انھوں نے حضورﷺ کو دودھ پلایا تھا، اس لیے ان کا لقب اُمُّ النَّبِیْﷺ مِنَ الرَّضَاعَۃ (رضاعی ماں ) معروف ہو گیا۔(۵) حضور نبی اکرمﷺ کو اس رشتہ اُمْوِیَّت کا اس قدر لحاظ تھا کہ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کی بہن سلمیٰ رضی اللہ عنہا بنت ابی ذویب رضی اللہ عنہ آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو آپﷺ نے مَرْحَباً یا اُمِّی کہتے ہوئے اپنی چادر ان کے قدموں میں بچھا دی۔(۶) ---------------------------- (۱) شرح الزرقانی، ذکر تزوّج عبد اللہ (۲) اکمال الکمال ۳/۸۰، الجواہر المضیۃ حرف الحاء (۳) المواھب اللدنیۃ: ۲/۲۲ (۴) صفوۃ الصفوۃ ج ص۸ (۵) اَلسِّیْرَۃُ الْحَلْبِیَۃُ ذِکْر رَضَاعِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ(۶) اسد الغایہ، سلمیٰ بنت ابی ذؤیب