حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
سواری نہ دیکھو، سوار دیکھو! حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا نے سہیلیوں سے کہا: اللہ نے مجھے ایک شان دی اور اب میرا حال خاص سے بھی زیادہ خاص ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے موت (یعنی انتہائی کمزوری کے بعد) دوبارہ زندہ کیا اور کمزوری کے بعد مجھے طاقت اور قوت عطا فرمائی۔ اے بنی سعد کی عورتو! تمہاری بری حالت ہو، تم بڑی غفلت اور بے خبری میں ہو۔ کیا تم جانتی ہو کہ میری کمر پر کون ہے؟ (حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کی سب ہم جولیوں نے ایک بار پھر حلیمہ رضی اللہ عنہا اور اس کی سواری کو دیکھا حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کو غالباً مکہ میں کسی نے بتا دیا کہ محمدﷺ نامی بچہ نبی آخر الزماں ﷺ ہے۔ اس لیے) فرمایا: میری کمر پر سوار بچہ پیغمبروں کا سردار ہے۔ نہ اس سے بہتر انسان کوئی پیدا ہوا اور نہ ہوگا۔ یہ بچہ پروردگارِ عالم کا محبوبﷺ ہے۔(۱)یہ سبزہ یہ فراوانی اور نزولِ محمدﷺ کی برکات: حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا نے خواتین کے سوال کا شافی جواب دیا اور انہیں درمیان راہ چھوڑتی سواری کو آگے لے گئی، فرماتی ہیں : ’’آخر ہم بنی سعد کی بستی میں (اپنے گھر) پہنچ گئے، اس وقت میرے خیال میں روئے زمین پر سب سے زیادہ خشک اور قحط زدہ علاقہ یہی تھا مگر (آنحضرتﷺ کی برکت سے) میری بکریاں (جب صبح چراگاہ میں جاتیں تو) اس حال میں شام کو واپس گھر آتی تھیں کہ ان کے پیٹ بھرے ہوتے اور ان کے تھن دودھ سے لٹکے ہوتے تھے۔ چنانچہ ہم ان کا دودھ دوہتے اور جتنا دل چاہتا پیتے۔ حالانکہ خدا کی قسم دوسروں کو (قحط کی وجہ سے اپنے جانوروں میں ) ایک قطرہ دودھ بھی نہیں ملتا تھا اور ان کی بکریوں کے تھن سوکھے ہوتے تھے۔ یہاں تک کہ گھروں میں رہنے والے (جو لوگ ہماری قوم کے تھے وہ) اپنے چرواہوں کو کہتے: آخر تمہیں کیا ہو گیا، تم لوگ اپنی ----------------------- (۱) تاریخ الخمیس: ۱/ ۲۲۴، شرح الزرقانی: ۱/۲۷۲