حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
الٰہیہ کو دیکھیں اور اپنے رب کی معرفت میں اضافہ کریں ۔ سب سے پہلے اس نے ننھے حضرت محمدﷺ کو کعبۃ اللہ کی نشانیوں کی زیارت کروائی، جب آپﷺ بہت کم عمر تھے اس دن بھی داداحضرت عبدالمطلب آپﷺ کو لے کر یہاں آ گئے تھے۔(۱)زمزم: اس کے بعد تقریباً ساٹھ میل کی مسافت پر ’’بنو سعد‘‘ کے علاقے میں حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کے گھر پہنچا دیا، اس سفر میں معصوم آنکھوں نے قدرتِ الٰہیہ کے مناظر کو دیکھا اور خوب دیکھا، اب آٹھ سال کی عمر کے بعد ایک بار پھر آپﷺ حجرِ اسود اور مقامِ ابراہیم علیہ السلام کے بعد آبِ زمزم کے کنویں پہ آتے تھے اور اپنی پیاس بجھا کر اللہ کا شکر ادا کرتے تھے،خادمۂ رسولﷺ حضرت اُمّ ِایمن رضی اللہ عنہا کبھی حضرت محمدﷺ کو دسترخوان پہ نہ دیکھتیں تو پوچھتیں : بیٹے! آج آپ(ﷺ)کھانے میں نظر نہیں آئے؟ تو آپﷺ لسانِ صدق بیان سے فرماتے: میں نے زمزم پی لیا۔(۲) جب موسمِ حج آتا تو آپﷺ کے دادا، ان کے بعد ابو طالب اور پھر حضرت عباسؓ زمزم کا پانی چمڑے کے بنے ہوئے ایک حوض میں بھر دیتے۔ اس میں کشمش ڈال کر اسے میٹھا کرتے اور حجاجِ بیت اللہ کو پلایا کرتے تھے۔(۳) حضورﷺ یہ سب مناظر دیکھا کرتے تھے۔ بنجر پہاڑوں کے درمیان زندہ رہنے کا ذریعہ یہی کنواں ہی تو تھا، جو بند ہو چکا تھا اور آپﷺ کی دنیا میں تشریف آوری کے دو عشرے پہلے اسے کھولا گیا تھا، ننھے حضورﷺ جب اپنے چلو سے پانی پیتے ہوں گے تو کئی بار آپﷺ کے ہونٹوں سے پانی کے کتنے ہی قطرے پھسل کر زمزم میں جا ملے ہوں گے، ہم عشاق کے لیے یہ تصور کافی ہے کہ جس زمزم کو ہم پیتے ہیں اس میں ہمارے --------------------------- (۱) سیرۃ ابن کثیر: ۱/۲۰۸ (۲) سبل الہدیٰ: ۲/۱۳۵ (۳) اخبار مکہ لازرقی: ۱/۱۲۹