حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
محبوب(ﷺ ) کا لعابِ مبارک شامل ہے جو ہمارے لیے سلسبیلِ جنت سے بہتر ہے۔ ہمارا یہ نظریہ بے بنیاد بھی نہیں ہے، اگر اس سے اچھا کوئی پانی فردوسِ بریں میں ہوتا تو معراج کی شب قلبِ محمدﷺ کو غسل دینے کے لیے زمزم استعمال نہ ہوتا، فرشتے برتن جنت سے لائے تھے تو وہاں کا متبرک پانی بھی لے آتے۔(۱)صفا، مروہ : ننھے حضرت محمدﷺ کبھی صفا پہاڑی پر چڑھتے اور کبھی مروہ پر جلوہ افروز ہوتے، یہاں پہ گزرے ان لمحات کی کہانی میں ننھے محمدﷺ بہت دل چسپی لیتے تھے، جس میں ایک ماں اپنے لختِ جگر حضرت اسماعیل علیہ السلام کو لیے یہاں پہنچی، اسے پانی کی ضرورت پڑی تو وہ بے تابی میں کبھی صفا پہ گئی تو کبھی مروہ پہ گئی اور پانی ملا نہ قافلے کا پتہ۔ ادھر ہاجرہ کا ننھا سا بیٹا، ایڑیاں رگڑ رہا تھا کہ اس کے پائوں کی ٹھوکر سے ایک چشمہ نکلا، جو ان کے پوتے (محمدﷺ) اور ان کی اُمت کی بیماریوں کو دور کرے گا، بلکہ جس مقصد کے لیے بھی اسے پیا جائے اسے پورا کرے گا۔(۲) حضرت محمدﷺ بیت اللہ میں اپنے دادا اور چچائوں کے ہمراہ بارہا مرتبہ دن میں دیکھے جاتے، کبھی چاندنی راتوں میں یہاں نظر آتے اور کبھی شب تاریک میں دکھائی دیتے تھے۔ آپﷺ کو یہاں کی ہر چیز میں ایک نور نظر آتا تھا، بتوں سے آپﷺ کو نفرت تھی ان کی یہاں موجودگی آپﷺ کو پسند نہ تھی۔(۳)حضرت محمدﷺ آیاتِ الٰہی میں : اللہ اپنے محبوبﷺ کو ابتدائے عمر سے ہی ان قدرتی مناظر سے متعارف کروا ------------------------- (۱) البدایہ والنہایہ: ۳/۴۱۶، امتاع الاسماع: ۳/۳۶، نہایۃ الایجاز: ۱/۱۴۰، سبل الہدیٰ: ۱/۷ (۲) نہایۃ الایجاز: ۱/۱۴۳ (۳) الخصائص الکبریٰ: ۱/۱۵۰، المواہب اللدنیہ: ۲/۶۱۰، شرح الزرقانی ۹/۵۷، سبل الہدیٰ: ۲/۱۴۹، امتاع الاسماع: ۲/۳۴۷