حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
کے اظہار سے روکا اورحضرت عبدالمطلب بھی عام لوگوں کو یہ نہیں بتاتے تھے کہ حضرت محمدﷺ اللہ کے نبی ہیں ، ان کا یہ اخفاء اسی لیے تھا کہ یہودی ان کو تکلیف نہ پہنچائیں ۔ جیسا کہ شاہ ابنِ یزن نے بھی کتبِ سابقہ کی روشنی میں اظہار کر دیا تھا۔ قرآن کریم نے بھی یہود کی اس طبعی کجی سے پردہ اس طرح اُٹھایا۔ وَیَقْتُلُوْنَ الْاَنْبِیَاء بِغَیْرِ حَقٍ (اٰل عمران: ۱۱۲) ’’یہ نبیوں کو ناحق قتل کرتے ہیں ۔‘‘ ان ہی وجوہ کی بنا پر ابوطالب نے بھی آپﷺ کے متعلق (آپ ﷺکے لڑکپن میں )لوگوں کو نہیں بتایا کہ آپﷺ نبی ہونے والے ہیں ۔ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں بھی اس قسم کے حالات و واقعات دیکھنے میں آئے کہ یہود نے ایذا رسانی کی کوشش کی اور اللہ نے حفاظت فرمائی۔ یہود اپنی طبعی سوچ کی وجہ سے مجبور تھے۔ حالانکہ یہ حضرات حضورﷺ کے ان معجزات کو بارہا مرتبہ دیکھ چکے تھے، جو یوم پیدائش سے اعلانِ نبوت تک منجانب اللہ دکھائے گئے۔ حلیمہ رضی اللہ عنہا کی گود سے آمنہ کے گھر تک: حبشہ میں حضورﷺ کا ذکر ہو رہا تھا ،بنو سعد میں سیدہ حلیمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو رہا تھا اور پورا علاقہ انوارات سے معمور تھا۔ ادھر مکہ میں حضرت آمنہ نے دو سال کا ایک ایک دن پیارے بیٹے کے بغیر نہ معلوم کس طرح انتظار کی کلفت میں گزارا۔ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کا دل نہ چاہتا تھا کہ پیارے بچے کو جدا کریں لیکن مجبوراً (وعدہ وفائی کے لیے) اپنے خاوند کے ساتھ اونٹنی کو باہر نکالا اور مکہ کی طرف چل دی۔ حضرت محمدﷺ کی جدائی سے سب بچے مغموم تھے، حضرتِ حلیمہ رضی اللہ عنہا ان کو مکہ لیے جا رہی تھیں اور انہیں حضورﷺ کی ایک ایک ادا یاد آ رہی تھی۔ اماں حلیمہ رضی اللہ عنہا نے حضور ﷺ کے بچپن میں جو کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا وہ عمر بھر بیان کر کے اپنے ایمان کی تجدید کرتی رہیں ۔ وہ فرماتی ہیں ’’ایک رات جب ان کی آنکھ کھلی تو اپنے پہلو میں حضرت محمدﷺ کو مسکراتے پایا، آپﷺ کے ہونٹ ہل رہے تھے، رات کے سناٹے میں ایسے دلنشیں الفاظ سمجھ آ رہے تھے کہ حضورﷺ اللہ کی حمد و ثنا بیان کر رہے ہیں ۔(۱) اس قسم کی یادوں اور حضور ﷺ کی معصومانہ ادائوں کو دل میں بسائے، دعائیں کرتیں کرتیں مکہ پہنچ گئیں ۔بیت اللہ کے پاس سے گزریں اور شعبِ ابی طالب کے پاس مرحوم عبد اللہ کے دروازے پہ اُتریں ۔ حضرت محمدﷺ نے حضرت آمنہ کو دیکھا، حلیمہ رضی اللہ عنہا کی گود سے ماں کی طرف لپکے اور ممتا کے سینے سے جا لگے۔