حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اسی طرح حضرت نبی اکرم ﷺنے بھی اپنے عمل سے یہ ثابت کیا کہ آپ ﷺ کسی صورت میں عقیدۂ توحید کو چھوڑ نہیں سکتے، ایک دن سیّدِ دو عالمﷺ تشریف فرما تھے (آج سب اہلِ مکہ بڑے خوش تھے، عید کا دن تھا اس موقعہ پر ایک بت کے دربار میں سالانہ حاضری تھی، اس لیے تیاری عروج پہ تھی۔ کوئی تبدیلی اگر کسی میں نظر نہیں آ رہی تھی تو وہ شخصیت صرف حضرت محمدﷺ کی تھی، جو ۱۰ سال کی عمر میں بھی اپنے مقصدِ حیات کے لیے پرعزم نظر آتے تھے) آج ابوطالب، ان کی بہنیں اور بھائی (حضورﷺ کے چچا اور پھوپھیاں ) حاضر ہو کر گزارش کرنے لگے: محمدﷺ! آج عید کا دن ہے، سب قریش نے ’’بُوَّانَہ‘‘ (معبود، بت)کے پاس جانا ہے، اس لیے تیاری کرو! آج صبح سے شام تک وہاں مختلف عبادات بجا لانی ہیں ، وہاں سب قریشی حلقے بنا کر بیٹھیں گے (آبائو اجداد کے قصے اور شعر و شاعری ہوگی) اعتکاف کریں گے اور قبیلے کے سردار ابوطالب سب کی قیادت کریں گے، آئو ہمارے ساتھ چلو، آج عید کا دن ہے۔ اس ساری تمہید کو سننے کے بعد حضرت محمدﷺ خاموش رہے۔ہائے رے استقامت! حضرت اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا یہ سارا منظر دیکھ رہی تھیں ، فرماتی ہیں : میں نے دیکھا کہ ان کے اس عید کی طرف نہ جانے کی وجہ سے ابوطالب (شاید پہلی اور آخری مرتبہ) شدید غصے میں نظر آئے اور ان کی بہنوں نے بھی حضرت محمدﷺ کو اپنے شدید غیض و غضب کا نشانہ بنایا اور کہنے لگیں : اے محمدﷺ! ہمیں یہ ڈر ہے کہ تمہیں (کچھ ہو نہ جائے اس وجہ سے کہ تم) ہمارے معبودوں سے (اعراض و بے توجہی) کر رہے ہو! (جب آپﷺ نے ان کی کسی بات کا کوئی جواب نہ دیا اور مسلسل خاموش رہے تو وہ) پوچھنے لگیں : اے محمدﷺ! بالآخر تم چاہتے کیا ہو؟ تم اپنی قوم کی خاطر ایک عید میں نہیں جاتے؟ (وہاں جائو گے تو قوم کے مجمع میں ایک فرد کا اضافہ ہی ہوگا جبکہ) تم ان کی کثرت (میں اضافہ بھی) نہیں چاہتے؟ حضرت اُمِّ ایمن رضی اللہ عنہا مزید فرماتی ہیں : (حضورﷺ نے ان کی یہ سب کڑوی کسیلی سنیں اور) وہاں سے ایک طرف چل دیے (چند قدم چلے ہوں گے کہ اچانک) ان کی نظروں سے اوجھل ہو گئے اور جتنی دیر اللہ نے چاہا (اپنے محبوب بندے کو ان سے دور ہی رکھا، اس دوران سب کے ہوش اُڑ گئے، پریشان ہو گئے) پھر آپﷺ واپس تشریف لے آئے تو (سب جمع ہو کر حال پوچھنے کے لیے قریب آئے، حضورﷺ کو انہوں نے دیکھا کہ) آپﷺ گھبرائے ہوئے ہیں اور مرعوب ہیں ۔ (ہم خواتین ان کے اردگرد جمع تھیں ) خواتین: اے محمدﷺ! تمہیں کس چیز نے پریشان کر دیا؟