حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اُن کی آمد پر یہ روشنی کیسی؟ سیدہ آمنہ فرماتی ہیں : مجھے عام عورتوں کی طرح بچے کے بوجھ، تکلیف، بے آرامی اور تھکن سے دوچار نہ ہونا پڑا، ولادت کے وقت ایک روشنی ہوئی، مجھے مشرق و مغرب کے درمیان نور ہی نور دکھائی دے رہا تھا (یہ سب نبی اکرمﷺ کی برکت تھی جس کی وجہ سے حضرت آمنہ کی آنکھیں وہ مناظر دیکھ رہی تھیں جو عام عورت سوچ بھی نہیں سکتی کہ وہ دیکھ سکے) اور فرمایا: مجھے شام و بصریٰ کے محلات دکھائی دے رہے تھے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت عبد اللہ وہیں موجود تھیں فرماتی ہیں : وہ روشنی میں نے بھی دیکھی اور مجھے لگا ستارے جھک گئے ہیں ، کہیں وہ ٹوٹ کر تو نیچے نہ آ جائیں گے؟(۱) حضرت آمنہ نے فرمایا: میں نیم خوابی میں تھی (جب اللہ نے مجھے اس نعمتِ عظمیٰ سے نوازا) مجھے کہنے والا کہہ رہا تھا: اے آمنہ! معلوم بھی ہے، تمہیں ساری مخلوق کے سردار دیے گئے ہیں ؟ اسے اللہ وحدہ لا شریک لہ کی پناہ میں دے دو اور اس کا نام محمد رکھو! یہ تعویذ اس کے گلے میں ڈال دو!‘‘ (۲) اُعِیْذُہ‘ بِالْوَاحِدِ مِنْ کُلِّ شَرِّ حَاسِدٍ ’’میں اسے اللہ وحدہ لاشریک کی پناہ میں دیتی ہوں ہر حاسد سے‘‘(۳) اسی شب یہ واقعہ ہوا کہ ایوانِ کسریٰ کے چودہ کنگرے گر گئے، دریائے ساویٰ خشک ہو گیا اور آتش کدۂ ایران بجھ گیا۔(۴) ---------------------- (۱) الوفاء: ۱/۵۴، عیون الاثر: ۱/۳۴، سیرۃ ابن کثیر ۱/۲۰۷ (۲) المواھب اللدنیہ: ۱/۷۳ (۳) شرح الزرقانی: ۱/۱۹۹، الوفا بتعریف المصطفیٰﷺ: ۱/۴۹ المختصر الکبیر: ۱/۵ (۴) عیون الاثر: ۱/۳۵، سیرت ابن کثیر: ۱/۲۱۵