حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
(۵) عیون الاثر، باب ذکر الخبر عن رضاعہ، الخصائص الکبریٰ ج ۱ ص ۱۰۳، باب ذکر المعجزات والخصائص فی خلقہٖ فرشتوں کے اس طرح حضورﷺ پر سایہ کرنے کا واقعہ کئی بار دیکھا گیا۔حضرت شیما رضی اللہ عنہا کی لوریاں : حضورﷺ کی رضاعت کے لیے بنو سعد کا انتخاب یوں ہی نہیں ہو گیا تھا، اس میں جو بے شمار حکمتیں تھیں ان میں سے ایک وہاں کی لسانی ادبیت تھی، حضرت شیماء رضی اللہ عنہا حضورﷺ کو گود لیتیں اور بعض لوریاں ان کی زبان سے ادا ہوتیں تو ان میں سادگی، اظہارِ محبت اور حقانیت کا ملا جلا مفہوم جھلکتا تھا۔ یہاں دو کا ذکر کیا جاتا ہے، وہ فرماتی ہیں : ھٰذَا اَخ لّی لمْ تَلِدْہُ اُمّی وَلَیْسَ مِنْ نسْلِ اَبی وَعَمِّیْ ’’یہ میرے بھائی ہیں ان کو میری ماں نے نہیں جنا اور نہ یہ میرے باپ اور چچا کی اولاد سے ہیں ۔‘‘ فَاَنِمْہُ اَللّٰھُمَّ فِیْمَا تَنمِیْ ’’اے اللہ ! اس کی آپ (بہتر) نشوونما فرمائیں ، جس صورت میں آپ (بچے کی) اچھی نشوونما کرتے ہیں ۔‘‘(۱) اس لوری میں وہ اپنے رشتہ رضاعت اور دلی تمنا کو دعائیہ انداز میں پیش کر رہی ہیں اور کبھی وہ اپنے اس رضاعی بھائی کے لیے یوں دعا کرتیں ۔ یَا رَبَّنَا اِبْق لَنَا مُحَمَّدًا ’’اے رب! میرے محمدﷺ کو زندہ رکھ!‘‘ حَتّٰی اَرَاہُ یَافِعًا وَاَمْرَدًا ’’یہاں تک کہ میں اس کو جوان دیکھوں ۔‘‘ ثَمَّ اَرَاہُ سَیِّدًا مُّسوَّدًا ’’پھر میں اس کو معزز اور سردار دیکھوں ۔‘‘ وَاکْبِتْ اَعَادِیْہ مَعًا وَالحُسَّدًا ’’اس حال میں اس سے حسد رکھنے والے دشمن سرنگوں ہوں ۔‘‘ وَاَعْطِہ عِزًّا یَّدُوْمُ اَبَدًا ’’اے رب! اس کو عزت و دوام عطا کر!‘‘(۲) ---------------------- (۱) المواھب: ۱/۹۲، تاریخ الخمیس: ۱/۲۲۴ (۲) الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ رحمہم اللہ حرف الشین المعجمۃ ج ۷، ص ۷۳۳، سبل الہدیٰ: ۱/۳۸۰، نھایۃ الایجاز: ۱/۵۵، امتناع الاسماع ۴/۸۶، شرح الزرقانی: ۱/۲۷۵