حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
’’اے میری ماں ! اللہ آپ پر رحم کرے۔ آپ میری ماں کے بعد ماں تھیں ، آپ خود بھوکی رہتی تھیں مگر مجھے کھلاتی تھی، آپ کو خود لباس کی ضرورت ہوتی تھی، لیکن آپ مجھے پہناتی تھیں ۔‘‘ابو طالب کا گھر، برکاتِ محمدﷺ ، علاماتِ نبّوت جناب عبد المطلب کی وفات کے بعد حضرت محمّد ﷺ اپنے چچا ابو طالب کی آغوشِ تربیت میں آگئے، ابو طالب نے آپﷺ کو اپنی اولاد سے زیادہ عزیز رکھا اور اسی شفقت اور محبت سے مرتے دم تک آپ ﷺ کا ساتھ دیا ۔ حق یہ ہے کہ ابوطالب نے جہاں تربیت ، کفالت اور حمیت کا حق ادا کیا وہاں انہوں نے اپنے خاندان کے حق میں برکاتِ نبوت کا نظارہ بھی خوب کیا، وہ مالی لحاظ سے کمزور اور کثیر العیال تھے۔گھرمیں گزربسر تنگی سے ہورہی تھی،جو اگرلوگوں میں ظاہر ہوجاتی تو ان کی اس سیادت کو بھی کمزور ی کاسامنا کرناپڑتاجوصدیوں سے اس خاندان کاسرمایہ ٔ افتخار رہی۔ لیکن جب حضورﷺ نے آٹھ سال کی عمر میں اس گھرمیں قدم رکھاتو رونقیں بحال ہوگئیں ، آپﷺ نے بھرپور جوانی میں بھی اس خاندان کی مکمل مدد فرمائی۔ شادی سے پہلے آپﷺ کی تجارت اورگلہ بانی کے مالی فوائد اسی خاندان کو پہنچ رہے تھے ۔(۱)کھانے پینے کی دلنشیں عادات: جن اخلاقِ کریمانہ کا درس حضرت محمد مصطفیﷺ نے عمر بھر دیا، بچپن کی معصومانہ ادائوں میں ان خصائل کی جھلکیاں دیکھیں گئیں ، کھانے پینے، سونے جاگنے میں ٓٓآپ کی دلربا ادئیں سب کو بھاتی تھیں ۔ ابوطالب کے گھرمیں بچوں کے ساتھ جب محمّد مصطفی ﷺ دستر خوان پہ ہوتے تھے سب بچے تھوڑے کھانے سے ہی سیر ہوجاتے اور ---------------------------- (۱) سبل الہدیٰ ۲/۱۵۶