حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
بے حد احترام کرتے۔ ان کو امی فرمایا کرتے تھے تو خود حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کو کس قدر اعزازات سے نوازتے ہوں گے؟ حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا سے جب حضورﷺ کا نکاح ہوا تو اس کے بعد ایک مرتبہ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور اپنے علاقے میں قحط سالی کی شکایت کی۔ حضورﷺ نے ان کو چالیس بکریاں اور سامان سے لدا ہوا ایک اونٹ عطا فرمایا۔(۱)حلیمہ رضی اللہ عنہا بنو سعد سے مکہ آتی ہیں : لکھا جا چکا ہے کہ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کا جہاں گھر تھا، اب وہاں ایک جائے نماز ہے۔ اس مسجد میں دو رکعت نماز تحیَّۃُ الْوضوء یا تحیۃ المسجد کے پڑھنے کے بعد ہر مسلمان یہ سوچتا ہے کہ جب آمد و رفت اور مواصلات کے یہ ذرائع نہ تھے اس وقت حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا نے ساٹھ کلومیٹر دور جا کر کس طرح ننھے محمدﷺ کو اپنا بیٹا بنا لیا؟ جو عرب کے رئیس زادہ تھے۔ کتابوں میں اس سوال کا جواب لکھا ہے کہ عرب میں عام رواج یہ تھا کہ جنگل کی کھلی فضا میں پرورش کی غرض سے کم سن بچوں کو لوگ دیہات میں بھیج دیا کرتے تھے۔ دیہات کی عورتیں سال میں دو چار مرتبہ آتیں اور شیرخوار بچوں کو لے جاتیں ۔ اس کے صلے میں دولت مند گھرانوں سے انعامات ملا کرتے تھے۔ حضورﷺ کی پیدائش کے چند دن بعد بنو ہوازن قبیلے کی چند عورتیں مکہ آئیں اور کئی بچے لے کر خوش خوش واپس ہوئیں ۔(۲) حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا بھی جب قبیلہ بنو سعد سے چلیں اور مکہ پہنچیں تو عورتیں پورے مکے کا چکر لگا کر مختلف گھروں سے بچے لے جا چکی تھیں ، اب اس مسکین عورت کے لیے ایک ہی بچہ رہ گیا، جس نے اس کی مسکینی کو غنا میں بدلنا تھا اور پوری دنیا میں اس کا نام روشن کرنا تھا، دیگر عورتیں بھی درِ نبویﷺ پہ آئیں اور یہاں سے بظاہر واپس ہو گئی تھیں ، ------------------------------- (۱) الاکمال باب الحلیمی والحکیمی (۲) عیون الاثر، ذکر الخبر عن رضاعتہﷺ