حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
طبعاً فصیحہ اور مدینے کے متمول و ذی شعور خاندان کی چشم و چراغ تھیں ، انہوں نے شوہر کی وفات کی خبر سنی تو نہایت دردانگیز مرثیے میں ان کا غم ڈھل کر سامنے آیا، ترجمہ یہ ہے: بطحا کی آغوش ہاشم کے صاحبزادے(حضرت عبد اللہ ) سے خالی ہو گئی۔ وہ بانگ و خروش کے درمیان ایک لحد میں آسودۂ خاک ہو گیا۔ اسے موت نے صرف ایک بار پکارا اور اس نے لبیک کہہ دیا۔ اب ابنِ ہاشم جیسا کوئی شخص موت نے (زمین پہ) نہ چھوڑا۔ کتنی حسرت ناک تھی وہ شام جب لوگ انہیں تخت پر اُٹھائے (قبر کی طرف) لے جا رہے تھے۔ موت نے ان کو ختم کر دیا (کردار ان کا باقی ہے) وہ دانا اور رحم دل انسان تھے۔(۱) ۲۰ یا بروایت ۲۸ سال کی عمر میں حضورﷺ کے والد گرامی قدر نے وفات پائی۔ معمولی ترکہ چھوڑا، نہ آمنہ نے ان کے علاوہ کسی سے نکاح کیا اور نہ عبد اللہ نے آمنہ کے علاوہ کسی سے نکاح کیا اور نہ ہی حضورﷺ کے علاوہ ان کی کوئی اولاد تھی۔(۲)اصحابِ فیل اور نوشتۂ دیوار: ادھر مکہ میں حضرت آمنہ اُمید سے ہیں کہ ان کے گھر میں ُمتولی کعبہ پیدا ہوں گے اور دوسری طرف ملک یمن کے بادشاہ ابرہہ اشرم نے یہ پروگرام بنا لیا کہ بیت اللہ کے مقابلے میں صنعاء شہر کے قریب مقامِ غمدان کے نزدیک قلیس نامی خوبصورت گرجا -------------------------- (۱) الطبقات الکبریٰ: ۱/۸۰، المواھبُ اللدنیہ: ۱/۷۵، شرح الزرقانی: ۱/۲۰۶، تاریخ الخمیس: ۱/۸۰، سبل الہدیٰ: ۱/۳۳۲ (۲) عیون الاثر: ۱/۳۳