حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
جلالِ موسوی علیہ السلام اور کبرِ ابو جہلی: اسوۂ ابراہیمی( علیہ السلام )، کلامِ عیسوی ( علیہ السلام ) اور شانِ یوسفی ( علیہ السلام ) کے علاوہ اور بہت سے نبیوں کی انفرادی شانیں حضورﷺ کے بچپن میں نظر آ گئیں ۔ (جن کا بیان باب ۸ میں ہے) جلالِ موسوی علیہ السلام کی ایک جھلک یہ ہے: امام حلبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ رسول رحمتﷺ کے بچپن میں غائب ہونے کے واقعات کئی بار پیش آئے۔(۱) ایک مرتبہ آپﷺ گم ہوئے تو حضرت عبدالمطلب نے بیت اللہ میں یہ دعا کی: اے میرے پروردگار! میرے بیٹے محمدﷺ کو واپس فرما دے۔ اے میرے رب! اسے واپس کر کے مجھ پر احسان فرما! وہ مسلسل یہ دعا کرتے رہے، حتیٰ کہ ابوجہل (حضرت محمدﷺکو تلاش کر کے اس شان کے ساتھ)لایا کہ اس نے اپنی اونٹنی پر آگے حضرت محمدﷺ کو بٹھا رکھا تھا (عبدالمطلب نے دیکھا، خوش ہوئے اور بیٹے کی طرف بڑھے) تو ابوجہل بولا: ابوجہل: اے عبدالمطلب! جانتے ہو تمہارے بیٹے نے آج کیا کر دکھایا؟ عبدالمطلب: (جو حضورﷺ کے عجیب و غریب واقعات سننے کے عادی ہو چکے تھے) فرمانے لگے: کیوں ، کیا ہوا؟ ابوجہل: میں نے (جب محمدﷺ کو دیکھا تو اپنی) اُونٹنی کو اس کے پاس بٹھا لیا (تاکہ اسے اپنے ساتھ بٹھا کے آپ تک پہنچا دوں ) اسے پیچھے بٹھایا اور اونٹنی پر سوار ہوا (تاکہ آپ لوگوں تک اسے پہنچائوں اور آپ کی پریشانی ختم ہو جائے) لیکن سواری چلنے کا نام نہیں لیتی تھی، جب محمدﷺ کو میں نے آگے بٹھایا تو اونٹنی فوراً کھڑی ہو گئی اور مجھے کہنے ----------------------------- (۱) ایک واقعہ پیچھے لکھا جا چکا ہے کہ جب حضرت محمدﷺ حلیمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ بنوسعد سے واپس آ رہے تھے تب پیش آیا اور بھی اس کتاب میں مذکور ہیں ) ایک دن آپﷺ مکہ کی گلیوں میں کہیں گم ہوئے (ادھر ادھر دیکھا گیا) آپﷺ نہ مل سکے تو جناب عبدالمطلب غلافِ کعبہ سے چمٹ گئے اور خوب الحاح و زاری سے دُعائیں کرنا شروع کر دیں ۔ وہ وہی شعر کہہ رہے تھے (جو وہ عام طور پر ایسا واقعہ پیش آتا تو کہا کرتے تھے