حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
ہے۔ (۱) فائدہ: صالحین کے خوابوں کی طرح حضرت عبدالمطلب کے اس سپنے میں بھی اللہ نے یہ حقیقت چھپا رکھی کہ زمزم کا نکلنا نیکی، پاکی اور ایمان کی علامت ہے۔(۲) حضورﷺ کا نور ابھی باپ کی پشت میں تھا، اس کے آنے کے استقبال میں زمزم کی کھدائی تکوینی اعلان تھا کہ اب یہاں روحانی و جسمانی پاکی حاصل کرنے والے لوگ آیا کریں گے، نیک انسانوں کی آمد قریب ہے اور ایمان کی روشنی کے ظہور اور پھیلنے کا وقت آ گیا ہے۔(۳)اِبْنُ الْعَوَاتِک (عاتکائوں کے بیٹے): حضرت نبی محترمﷺ جب کبھی ضرورت پڑتی تو اپنے نسب پر تشکّر آمیز فخر فرمایا کرتے تھے، غزوۂ حنین میں جب اچانک حملے کی وجہ سے صحابہ کرام رحمہم اللہ میدان میں منتشر ہو گئے تو حضورﷺ ان کو جمع کرنے کے لیے آگے بڑھے، اپنی تلوار فضا میں لہرائی اور بلند آواز سے فرمایا: اَنَا النَّبِیُّ لاَ کَذِبْ اَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ ’’میں نبی ہوں ، اس میں کوئی جھوٹ نہیں ہے۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں ۔‘‘ اسی طرح بعض مواقع پر آپﷺ نے یہ جملہ بھی بڑھایا: اَنَا ابْنُ الَعوَاتِک وَالْفَوَاطِم ’’میں عاتکائوں اور فاطمائوں کا بیٹا ہوں ۔‘‘(۴)اس لقب کی دو وجہ ہیں : ------------------------------- (۱) الخصائص الکبریٰ: ۱/۷۷ (۲) سبل الہدیٰ: ۳/۱۴۵ (۳) الروض الانف ۲/۶۷ (۴) سبل الہدیٰ والرشاد ۲/۳۲۳، مستعذب الاخبار: ۱/۱۹۹، سنن سعید بن منصور: ۲/۳۶۱