حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
شہر مکہ میں ایک طرف حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا یہ سوچ رہی تھیں وہاں حضرت آمنہ اپنے لخت جگر کو گود میں لیے غمگین تھیں کہ میرے یتیم کو سب آیائیں اسی وجہ سے گود نہیں لے سکیں کہ اس کے والد کا سایہ سر پہ نہیں ہے۔(۱)حلیمہ رضی اللہ عنہا حضرت محمد (ﷺ) کے مبارک قدموں میں : حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا ابھی اسی سوچ و بچار میں تھیں کہ کیا کیا جائے؟ خالی ہاتھ جائیں یا یتیمِ آمنہ کو لیتی جائیں ؟ کہ اچانک ان کی ملاقات حضرت عبدالمطلب سے ہوئی: عبدالمطلب: (حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا سے) آپ کون ہیں ؟ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا : میرا نام حلیمہ سعدیہ ہے۔ عبدالمطلب: واہ واہ! حلیمہ یعنی حلم اور برداشت والی اور سعدیہ یعنی خیر و سعادت کا مرکز! اس کے بعد جناب عبدالمطلب نے حلیمہ رضی اللہ عنہا سے کہا: میرے گھر میں ایک یتیم بچہ ہے، اسے لینے کے لیے بنو سعد کی عورتیں آئیں لیکن وہ اسے اس لیے نہ لے گئیں کہ اس کا باپ سر پہ نہیں ہے، انہیں اس بچے کی خدمت سے کیا صلہ ملے گا؟ آئو میں تمہیں وہ نومولود دکھائوں ، حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر سے مشورہ کیا اور درِ رسولﷺ پہ حاضر ہو گئیں ،حضرت عبدالمطلب انتظار میں ہی تھے، حلیمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا تو خوش ہوئے اور فرمایا: آئو میں تمہیں اس حجرے میں لے چلوں جہاں وہ بچہ موجود ہے۔ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں ان کے ساتھ اندر چلی آئی، وہاں آمنہ بھی مجھے دیکھ کر خوش ہو گئیں ، مجھے مرحباً کہا، میرا ہاتھ پکڑا اور اس کمرے میں لے گئی، جہاں حضرت محمدﷺ آرام فرما تھے، یہاں میں نے دیکھا کہ آپﷺ ایک اونی کپڑے میں لپٹے ہوئے تھے جو دودھ سے زیادہ سفید تھا، آپﷺ کے نیچے سبز رنگ کا ایک کپڑا تھا، آپﷺ سیدھے لیٹے سو رہے تھے اور آپﷺ کے سانس کی آواز کے ساتھ مشک کی سی خوشبو نکل کر پھیل رہی تھی۔ ----------------------------------- (۱) مع المصطفیٰ: ۱/۴۲