حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
باب: ۶ ُبلوغت کی دہلیز پر (زُبیر، ابوطالب اور فاطمہ رضی اللہ عنہا بنتِ اسد کے ساتھ) جناب ابوطالب اور زبیر بن عبدالمطلب کے ساتھ سفرِ شام و یمن کا تذکرہ، تجارت سے دل چسپی، علاماتِ نبوت، توحید، حیا ، اخلاق و کردار کی مثالیں ،زمزم کی مرمت اور نبی محترمﷺ کا ذوقِ خدمت ،مزاجِ سیادت کے مناظر کا دلکش تذکرہجناب ابوطالب و فاطمہ بنتِ اسد رضی اللہ عنہا : حضرت عبدالمطلب دنیا سے رُخصت ہوئے تو جناب ابوطالب، زبیر اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ پر حرم شریف اور خاندان بنوہاشم کے اجتماعی امور کی ذمہ داری آ گئی۔ آپﷺ کے سب چچا حضورﷺ کا خیال رکھتے تھے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کم عمر تھے۔ جب حضورﷺ آٹھ سال دو مہینے دس یوم میں جناب ابوطالب کے گھر تشریف لائے ان ایام تک جناب ابوطالب کی عمر چالیس سال سے کچھ زیادہ تھی۔(۱) طالب ان کے بیٹے کا نام تھا۔ اس کی نسبت سے ان کی کنیت ابوطالب اور نام عبدمناف تھا۔(۲) خطیب، عقیل، ذہین اور ادیب و شاعر اور ابطالِ عرب میں سے تھے۔ ذریعۂ معاش تجارت تھا۔حضرت عبدالمطلب کے بعد قبیلے کے سردار، کعبہ کے متولی، میزبانِ حجاج اور راہنمائے زائرینِ حرم آپ ہی تھے، انہوں نے اپنے والد کو دیکھا تھا کہ وہ کس طرح ان کے بھائی عبد اللہ و بھابی آمنہ کی یادگار(حضرت محمدﷺ) پر جان نچھاور ---------------------------- (۱)صفۃ الصفوۃ: ۱/۲۰، الاصابہ: ۷/۱۹۶ (۲)الاعلام للذرکلی: ۴/۱۶۶