حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
مکہ تشریف آوری، مدینہ آمد: مکہ میں ایک سال قیام، خاندان بھر کی شفقتیں اورحضرت عبدالمطلب کے ساتھ بیت اللہ میں حاضریاں ، نجومیوں اور یہودیوں کی پیش گوئیاں اور چچائوں کا بھتیجے پر نگاہِ حفاظت کا اہتمام، سال بعد ننہال کے لیے حضرت آمنہ اور اُمِ ایمن رضی اللہ عنہا کے ساتھ مدینہ روانگی، وہاں بھی محبوبیتِ عامہ کے مناظر اور اہلِ کتاب کی معرفتِ نبویﷺ کے واقعات پیش آئے۔ ایک ماہ بعد مدینے سے مکہ کی طرف روانگی ہوئی۔یہ سن ۴۶ قبل ہجرت اور ۷۷-۷۶ ۵ عیسوی ہے اور حضورﷺ چھ سال کے ہو گئے۔حضرت آمنہ کی وفات ،عبدالمطلب و ابوطالب کی کفالت: یہ حضوراکرمﷺ کی عمر شریف کا ساتواں سال ہے۔ مدینہ سے واپسی پر مقام ابواء میں حضرت آمنہ اللہ کو پیاری ہو گئیں اورننھے حضرت محمدﷺ آنسو بہاتے ہوئے امّ ایمن رضی اللہ عنہا کے ساتھ مکہ پہنچے۔ جہاں داداحضرت عبدالمطلب آپﷺ کے انتظار میں تھے۔ یہ سن ۴۵ قبل ہجرت اور ۷۸-۵۷۷ عیسوی تھا۔ دو سال دادا نے حقِ خدمت ادا کیا اور اسّی سے زائد سال عمر پانے کے بعد دنیا چھوڑ گئے اور حضورﷺ آٹھ سال دو ماہ کے ہوئے۔ اسی دوران قریش کی تعمیرِ کعبہ میں حصہ لیا۔ یہ اُن کی پہلی تعمیر تھی۔ جب آپﷺ عمر کے نویں سال کے دوران عبدالمطلب کی وصیت کے مطابق اپنے دو چچائوں کی کفالت میں تھے۔ زبیر بن عبدالمطلب کے ساتھ یمن بھی جانا ہوا اور عرب کے دستور کے مطابق بکریاں بھی چرائیں اسی طرح گیارہواں سال عمر کا تکمیل کو پہنچا ،اس دوران حضورﷺ توانا، صحت مند، خوددار اور پختہ رائے جوان بن کر اُبھر رہے تھے۔ یہ سن ۴۳-۴۱ قبل ہجرت اور ۸۲-۵۷۹ عیسوی کا زمانہ تھا۔سفر شام وحربِ فجار : اب آپﷺ بارہ سال دو ماہ کے ہوئے، اپنے چچا ابوطالب کے قافلے میں تجارت کی غرض سے شامل ہو گئے اور شام پہنچے۔ ایک راہب (بحیراء) نے حضورﷺ کو دیکھا۔ مہر نبوت کا نظارہ کیا اور دیگر علاماتِ نبوت کی تحقیق کے بعد وہ پکار اُٹھا: ’’یہ اللہ کے آخری نبی ہیں ۔‘‘ یہ تاریخی ملاقات تب ہوئی جب ابھی ہجرت ہونے کو ۴۰ سال باقی تھے اور یہ سن ۸۳-۵۸۲ عیسوی شروع تھا۔ شام سے واپسی کے بعد، مقامی تجارت میں دلچسپی، گلہ بانی اور گھریلو مصروفیات میں وقت گزرا۔حضرت محمدکریمﷺ کا سن شریف