حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
ملاحظہ : یعنی ایک عبد مناف بن قصی کا خاندان یعنی خود عبدالمطلب کا گھرانہ کیونکہ یہ عبد مناف بن قصی کے پوتے ہیں اور دوسرے عبد مناف بن زھرہ کا خاندان یعنی سیّدہ آمنہ کا خانوادہ۔ الحمدللہ علم قدیم کی بشارتوں اور پیش گوئیوں کے مطابق ایک مکی گھرانہ دوسرا مدینہ کا خاندان (جناب عبد اللہ و آمنہ کی) شادی کی شکل میں جمع ہو گئے جہاں سے نجیب الطرفین سیدنا حضرت محمدُ رسول اللہ ﷺ کا نام نامی ظاہر کیا گیا۔داغِ یتیمی یا علامتِ نبوت: آسمانی کتابوں میں سیدِ دو عالمﷺ کی ایک یہ شان لکھی تھی کہ آپﷺ یتیم پیدا ہوں گے، اس لیے عام انسانوں کے لیے بے پدری محرومی اور داغ ہے لیکن حضورﷺکے لیے نبوت کی علامت قرار دی گئی۔ شادی کو ابھی بہت زیادہ دن نہیں گزرے تھے، تاجروں کی ایک جماعت شام جانے کے لیے تیار ہوئی تو حضرت عبدالمطلب کے جواں سال بیٹے حضرت عبد اللہ بھی ساتھ ہو لیے، شام سے واپسی بصریٰ، وادی سر، دومۃ الجندل، تیماء اورخیبر کے راستے سے مدینہ تک ہوئی۔ یہاں عبد اللہ بیمار ہوئے اور مدینہ میں ٹھہرے یہ انکا ننہیال بھی تھا اس لیے کہ ان کے والد عبدالمطلب نے ایک شادی مدینہ میں کی تھی اور سسرال بھی تھا۔ ان کے ساتھیوں نے انہیں وہاں چھوڑا، مکہ پہنچے اور عبدالمطلب کو خبر دی کہ عبد اللہ آ ہی جائیں گے، ذرا طبیعت خراب ہے، لیکن والد نے عبد اللہ کو قافلے میں نہ پایا تو پریشان ہو گئے اور فوراً حارث(بڑے بیٹے) کو بھیجا کہ جائو بھائی کی خبرگیری کرو اور ابھی جائو! حضرت آمنہ کو عبد اللہ کے نہ آنے کا غم ہوا اور پھر حارث کے مدینہ جانے کی وجہ سے اُمید بھی ہوئی کہ اب وہ جلد ہی آ جائیں گے لیکن انہیں معلوم نہ تھا کہ عبد اللہ حارث کو نہیں ملیں گے، وہ ان کے مدینہ پہنچنے سے پہلے اپنے رب سے جا ملے اور اب وہ نابغہ کے مکان میں ہمیشہ کی نیند سو رہے ہیں ۔(۱) --------------------- (۱) تاریخ الخمیس ۱/۱۸۷