حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
جَمالُ قُرَیْشٍ ’’قبیلہ قریش کا سا جمال پایا‘‘ وَفَصَاحَۃُ سَعْدٍ ’’قبیلہ سعد کی فصاحت و بلاغت پائی۔‘‘ وَحَلاَوَۃُ یَثْرَبٍ ’’اور یثرب (مدینہ) کی سی شیرینی‘‘(۱) ان دو سالوں میں معصوم و منور رسولﷺ کیسے لگتے تھے؟ اس سوال کا جواب شاید حضرت عبدالمطلب کے ان کلمات کو بار بار پڑھنے سے مل سکے، جو اوپر لکھے گئے۔حضرت محمدکریم ﷺ کی جوانی اور لڑکپن و کہولت کی طرح بچپن بھی سب سے نرالا تھا۔ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ حضرت محمدﷺ دو سالوں میں انتہائی صحت مند تھے، جس طرح آپ اُبھر رہے تھے، بچے اس طرح نہیں بڑھتے۔(۲) قارئین! کسی فرشتے کو اللہ اپنا نبی بنا کر بھیج دیتے تو آپﷺ کے ماننے والوں کو یہ ایمان افزا کہانیاں کہاں سے میسر آتیں ، جو حضرت محمد کریمﷺ کی زندگی کے مختلف ادوار اور پھر ان کے مراحلِ عالیہ اور پھر ان کے دقائقِ ثمینہ میں عشاق کو نظر آئیں ، محفوظ کی گئیں اور اطرافِ عالم میں پھیلائی جا رہی ہیں ؟ آپﷺ کو دنیا سے پردہ کیے آج چودہ سو سینتیس سال ہونے کو ہیں ، ابھی تک ان حالات و واقعات میں غضب کی تاثیر ہے۔بنو سعد میں دُرِّ یتیم(ﷺ) کا انتظار: اللہ نے اپنے محبوبﷺ میں ایسی کشش رکھی تھی کہ بنو سعد میں گزارے ان سات سو بیس دنوں میں شاید کوئی دن ایسا گزرا جس دن اَلْبَلَدُ الْاَمِیْن کے مکینوں نے ننھے محمدﷺ اور اس کی برکات کا تذکرہ نہ کیا ہو اور کوئی اندازہ کر سکتا ہے حلیمہ رضی اللہ عنہا کے قبیلے کی اس مختصر سی بستی کی بے تابی کا، جہاں آپﷺ نے پورے دو سال گزارے، وہاں کے مکین بیمار ہوتے تو ابو ذؤیب کی بیٹی حلیمہ رضی اللہ عنہا کے گھر آتے، پیارے نبیﷺ کا نرم و گداز، ابر یشم ----------------- (۱) الدراری فی ذکر الزراری۔ کمال الدین ابن العدیم، ثمار القلوب فی المضاف والمنسوب ج ص۲۸، ربیع الابرار ونصوص الاخیار ج ۵ ص ۲۰۱) (۲) عیون الاثر: ۱/۱۳۳