حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
’’(اے محبوبﷺ! بچپن میں ) آپﷺ کو گم پایا اور راہ دکھائی۔‘‘ مفسرینؒ لکھتے ہیں کہ ایک تفسیر اس آیت کی یہ بھی کی گئی ہے کہ حضور اکرمﷺ بچپن میں حلیمہ رضی اللہ عنہا کے پاس سے اچانک غائب ہو گئے تھے۔ اللہ نے آپﷺ کو گھر کا رستہ دکھایا تھا، اس آیت میں مذکورہ واقعہ کی طرف اشارہ ہے۔(۱) (ضَالاً) اس درخت کا نام ہے جس کے نیچے یہ واقعہ ہوا۔ (۲) اس آیت کی تفسیر میں متعدد اقوال ہیں ۔تاکہ آپ کو اپنی نشانیاں دکھائیں : اس واقعہ میں بھی اللہ نے اپنے محبوبﷺ کو قدرت کی نشانیاں دکھائیں ۔ جیسے سفرِ معراج میں اللہ نے اپنے رسولﷺ کو آسمان و زمین کی بہت سی وہ علامات اور نشانیاں دکھائیں جن میں اللہ تعالیٰ کی معرفتِ خاصہ اور براہینِ قاطعہ ہونے کی صلاحیت رکھی تھی، سب نبیوں کو بیت المقدس میں جمع کرنا، ساتوں آسمان، ان میں اہم ملاقاتیں ، جنت اور دوزخ دیکھنا اور راتوں رات واپسی۔ ان سب کے متعلق فرمایا: لِنُرِیَۃ‘ مِنْ اٰیَاتِنَا(۳) ’’(آپﷺ کو راتوں رات لے جانے کا مقصد یہ تھا کہ) ہم آپﷺ کو اپنی نشانیاں دکھائیں ۔ معرفتِ الٰہیہ کا یہ سلسلہ (جس کا ذکر اوپر ہوا) اللہ نے حضرت محمدﷺ کے بچپن سے ہی شروع کر دیا تھا۔‘‘(۴) یہاں اس بات کا سمجھنا بہت آسان ہو جاتا ہے کہ جب اللہ نے آپﷺ کو عقل، ہدایت اور معرفت کی صلاحیتوں سے نواز رکھا تھا، تو اسی لیے نوعمری میں ہی آپﷺ کو پہاڑوں ، چشموں ، صحرائوں ، درختوں ، سرسبز و شاداب اور بنجر و بے آب و ------------------------------- (۱) تفسیر الرازی: ۳۱/ ۱۹۷ (۲) القرطبی ۲۰ /۹۸ (۳) الاسراء :۱ (۴) سورۃ الضحیٰ تفسیر مفاتیح الغیب: ۳۱/ ۱۹۷، اللباب فی علومِ الکتاب: ۲۰/۳۹۱