حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اُخروی کامرانی کے لیے بنایا تھا۔حجر ِاسود: اس کے ایک کونے میں حجرِ اسود تھا (اب بھی ہے)۔ اس آب دار و تاب دار اور چمکدار موتی کو حضورﷺ بوسے دیتے، بلاشبہ وہ آپﷺ کے لمس سے مسحور ہو جاتا ہوگا، اس لیے کہ پتھروں کو اس شعور سے نوازا گیا ہے کہ وہ اللہ کے حبیبﷺ کو پہچانیں اور سلام پیش کریں ۔(۱) جبکہ یہ عام پتھر نہیں خاص ہے اس محبوبِ جہاں پتھر کو یہ درجہ بھی حاصل ہے کہ اس کے سامنے جو آتا ہے، اس شخص کی صورت کو یہ اپنی آنکھوں میں جذب کر لیتا ہے۔ حتیٰ کہ روزِ قیامت عرشِ الٰہی کے ساتھ ہی رکھا ہوگا اور گواہی دے گا کہ فلاں فلاں شخص میرے سامنے آیا تھا۔(۲) یہ دراصل حسی گواہی ہوگی بیت اللہ میں حاضری کی، سیدنا محمدﷺ جب اس کے سامنے جاتے ہوں گے تو آپﷺ کی صورتِ زیبا کو دیکھ کر وہ کتنا ناز کرتا ہوگا؟مقامِ ابراہیم(علیہ السّلام): حجرِ اسود کے قریب ہی صحن حرم میں ایک اور پتھر رکھا ہوا تھا۔ یہ مقامِ ابراہیم( علیہ السلام ) ہے، اسی پر کھڑے ہو کر معمارِ حرم نے حرم کی اس محترم و معظم عمارت کو بنایا تھا۔ اس پر ان کے نقوشِ پا صاف نظر آتے تھے۔(۳) ننھے محمدﷺ اپنے دادا کے نشاناتِ قدم کو کس غور سے دیکھتے ہوں گے؟ یہ آپﷺ کا اپنا گھر تھا، آپﷺ کے آبائو اجداد کی نشانی، جسے پیارے محمدﷺ دل کی اتھاہ گہرائیوں سے چاہتے تھے اللہ آپﷺ کو جہاں بھی لے گیا، اس لیے لے گیا کہ آپﷺ آیاتِ --------------------- (۱)السیرۃ الحلبیۃ: ۱/۳۲۱) (۲)السیرۃ الحلبیہ: ۱/۲۳۰ (۳)الدرر فی اختصار المغازی : ۱/۲۹