حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
نبیﷺکا مطالعہ کیا جانے لگا۔زبیر بن عبدالمطلب کے ساتھ: جناب زبیر حضورﷺ کے بڑے چچا تھے، وہ ، زبردست شاعر اور مدبر و انصاف پسند شخصیت تھے۔ اعلانِ نبوت سے پہلے فوت ہو گئے، حلف الفضول (معاہدۂ امن) کے محرک تھے۔جس میں نبی اکرمﷺ نے بھی شرکت کی تھی۔(۱) ان کے ساتھ بھی اسی طرح کچھ عرصہ حضورﷺ نے گزارا، جس طرح ابوطالب کے ساتھ رہے۔ زبیر بھی تاجر تھے اس لیے وہ نبی محترمﷺ کو بھی (حضورﷺ کی خواہش پر) تجارت کے لیے یمن لے گئے تھے۔ راستہ میں ایک وادی میں سے گزر رہے تھے، اس میں سرکش نر اُونٹ رہتا اور آنے جانے والوں کو روکتا تھا (اس کے شر کی وجہ سے یہ رستہ غیرمحفوظ ہو گیا تھا اور نہ معلوم کب سے یہ سلسلہ جاری تھا، اب وہ قافلہ بھی یہاں تک پہنچا جس میں سیّدنا محمد کریمﷺ موجود تھے، حضورﷺ کو پتہ چلا کہ یہ اُونٹ لوگوں کا رستہ روکے ہوئے ہے، تو آپﷺ) اس کی طرف بڑھے ( اللہ نے فطری بہادری سے نوازا تھا، اس لیے خائف نہیں ہوئے) جب اُونٹ نے حضرت نبی محترمﷺ کو اپنی طرف آتے دیکھا تو وہ فوراً بیٹھ گیا اور زمین سے اپنی چھاتی رگڑنے لگا (نبی محترم علیہ السلام نے مزید جرأت کا مظاہرہ یہ کیا کہ) آپﷺ نے اپنے اُونٹ کو چھوڑا اور اسی پر سوار ہوئے (جس نے ایک بڑی مشکل کھڑی کر رکھی تھی۔) اسی پر سوار رہے،وہ چلتا رہا۔ قافلۂ تجار کے سب افراد خورد و کلاں تعجب، تجسس کے ساتھ متحیر ہو کر یہ سارا منظر دیکھ رہے تھے) یہاں تک کہ حضورﷺ نے اسی اونٹ پر پوری وادی کا سفر طے کر لیا اور پھر اسے رہا کر دیا۔ (قافلہ بخیر و خوبی شہر میں پہنچا، خرید و فروخت سے فارغ ہوئے تو) سب قافلہ والے واپس آ رہے تھے کہ ایک ایسی وادی آئی، جو طوفانی پانی سے ----------------------------------- (۱) اس تحریک میں نبی محترم علیہ السلام نے کلیدی کردار ادا کیا، سیرت کے اس عنوان کی تفصیلات کے لیے ہماری کتاب ’’فجر ہونے تک‘‘ کو دیکھئے