حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
ولادت باسعادت و رضاعت: باختلافِ روایت نو یا بارہ ربیع الاوّل، اکیاون (۵۱) قبل ہجرت (واقعہ فیل کے پچاس دن بعد) بمطابق بیس بحساب دیگر بائیس اپریل، پانچ سو اکہتر عیسوی، اٹھارویں سن چالیس نوشیروانی، یکم جیٹھ چھ سو اٹھائیس بکرمی شمسی، بیس ماہِ ہفتم سن دو ہزار پانچ سو پچاسی ابراہیمی، گیارہ ماہِ ہشتم سن تین ہزار چھ سو پچھتر طوفانی، بروز پیر صبح صادق کے وقت۔ پیدائش سے چند ماہ قبل والد ماجد جناب حضرت عبد اللہ کا انتقال ہو گیا تھا۔ گویاحضرت محمدﷺ دنیا میں دُرِّیتیم بن کر آئے۔ محمدﷺ نام رکھا گیا اور ساتویں دن عقیقہ ہوا۔ایامِ رضاعت : جب دو سال عمر مبارک ہوئی اس وقت تک کے حالات یہ ہیں : چار دن اپنی والدہ محترمہ کا دودھ پیا، اسی قدر حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا (ابولہب کی باندی) کو یہ شرف ملا (رضاعت میں ان چھ بیبیوں کے نام بھی آتے ہیں جن کا نام عاتکہ تھا) اس کے بعد نبی علیہ السلام نے حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کے پاس رضاعت کے دو سال پورے کیے، اس دوران آسمانی و زمینی برکات و انوارات کے مظاہر دیکھے گئے اور اہلِ کتاب نے علاماتِ نبوت و ختمِ نبوت سے پہچان لیا کہ یہی بچہ آخری نبی ہے۔ آپﷺ نے بولنا شروع کر دیا اور غیرمعمولی نشوونما دیکھنے کو ملی۔ جس دن حضرت احمد کریمﷺ بنو سعد سے واپس ہوئے دو سال کا یہ عرصہ سن ۵۱-۵۰ (قبل ہجرت) اور ۷۳-۵۷۱ء کا دورانیہ ہے۔بنو سعد واپسی اور شقّ ِصدر: یہ حضرتِ محمدﷺ بن عبد اللہ کی عمر مبارک کا تیسرا سال شروع ہوتا ہے۔ چند دن مکہ میں قیام فرمایا۔ یہاں وبا پھیلی ہوئی تھی۔ والدہ نے دل نہ چاہتے ہوئے بھی ایک بار پھر حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ بنو سعد بھیج دیا کہ کہیں ننھے محمدﷺ کو بیماری نہ لگ جائے۔ یہاں (بنوسعد میں ) آپﷺ مزید دو سال قیام پذیر رہے۔ اس دوران آپﷺ دوڑنے، فصیح گفتگو کرنے اورحضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کے بچوں کے ساتھ بکریاں چرانے لگے۔ برکات و خیرات کے متعدد واقعات اس دوران بھی پیش آئے۔ ایک دن آسمانی مخلوق آئی، آپﷺ کا سینہ چاک کیا اور نور سے بھر دیا۔ اس قسم کے کئی واقعات ہوئے تو حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا نے آپﷺ کو والدہ آمنہ کے گھر پہنچانے میں عافیت سمجھی۔ یہ سن ۴۸-۴۷ قبل ہجرت اور ۷۴-۵۷۳ عیسوی تھا۔