حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
آج تو وہ خود موجود ہیں تمہارا یہ ناتواں لشکر اس کے سامنے نہ ٹھہر سکے گا، کاش ابرہہ یہ نوشتہ دیوار پڑھ لیتا تو کبھی ایسی حرکت نہ کرتا۔ ابرہہ کے برخلاف حقیقت حال کو (جواہلِ کتاب یہ راز جانتے تھے کہ حضرت محمدﷺ متولی کعبہ آنے والے ہیں ) انہوں نے مقابلے کی حرکت نہ کی۔ بلکہ آنے والے مہمان کے بزرگوں کو مشورہ دیا کہ وہ حضرت محمدﷺ کو ان شریروں سے بچا کر رکھیں جن کی عادت نبیوں کو قتل کرنے کی ہے۔(۱)بیت اللہ کا انتظار: ابرہہ کی تباہی کے لیے ابابیلوں کی آمد حضورﷺ کی نبوت کی علامت ہے۔ آپﷺ کی دنیا میں جلوہ افروزی سے پہلے یہ واقعہ ظاہر کر کے دنیا کو پیغام دیا گیا کہ حضرت محمدﷺ کی مدد کے لیے اللہ کی کمزور مخلوق سے بھی کام لیا جائے گا۔ چنانچہ جب کعبہ کا دشمن ابرہہ ہاتھیوں کی فوج ظفر موج لے کر مکہ میں بیت اللہ کی اینٹ سے اینٹ بجانے آیا، اس وقت نبی رحمتﷺ اپنی والدہ محترمہ کے بطن منور میں تشریف فرما تھے۔ اس واقعہ کے صرف پچاس دن بعد آپﷺ دنیا میں تشریف لے آئے۔(۲)امام ماوردی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : دراصل اس لشکر کی پسپائی حضورﷺ کی نبوت کی ایک علامت ہے۔‘‘(۳) اب اس گھر سے متعلق شہر(مکہ) کو وہی فتح کر سکیں گے جن کے لیے اسے تعمیر کیا گیا ہے، وہ نبی جن کی آوازِ دلربا کو سننے کے لیے اس کی ایک ایک اینٹ ترس رہی ہے اور مکہ کی وادی مجسمۂ انتظار ہے، ان کی آمد سے پہلے اسے کوئی دشمن نقصان پہنچائے تو کیوں پہنچائے؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے سنا کہ حضورﷺ ایک دن فرما رہے تھے: اللہ نے ابرہہ کے اس لشکر کو جو ہاتھیوں کے ساتھ کعبۃ اللہ پر حملہ آور ہوا تھا اس کے ہاتھیوں سمیت تباہ و برباد کر دیا اور مجھے (فتح مکہ والے دن) اس گھر کو فتح کرنے کی اجازت ----------------------- (۱)دلائل النبوۃ: ۲/۲۸ (۲) الطبقات الکبریٰ: ۱/۸۰ (۳) السیرۃ النبویۃ: ۱/۵۶