حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اس لیے یہ تسلیم کرنا بہت مشکل ہے کہ اس وراثت میں ذرا بھی خیانت ہوئی ہوگی۔ حدیث میں ہے حضورﷺ فرماتے ہیں : کہ میں نے اپنے گھر والوں کی بکریاں بھی پالیں ۔(۱)تجارت اور گلہ بانی کی حکمتیں : بکریاں تمام جانوروں میں تیز دوڑنے اور بھاگنے والی ہوتی ہیں ۔ ان میں رہ کر انسان میں ایک ایسی قوم کو سنبھالنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے جو کثرت میں بھی ہو اور مختلف الخیال لوگوں پر مشتمل ہو۔ اس کام میں بردباری، سمجھداری اور بیدار مغزی کی ضرورت ہوتی ہے۔ الحمدللہ حکمتِ الٰہیہ کھل کر سامنے آئی اور نبی محترمﷺ کی ذاتِ اقدس میں وہ جواہر دیکھے گئے جو کسی بھی رہبر اور قائد میں ضروری ہیں (۲) اب آپﷺ کی عمر شریف اس درجہ تک پہنچی کہ آپﷺ کے چچا اور دیگر اعزہ کو یقین ہو گیا کہ اب ان کا ہونہار بیٹا سفر کی مشقت برداشت کر سکتا ہے اور خود اس کا اپنا شوق بھی ہے کہ وہ بڑے بڑے کام کرے تو تجارت کے رستے ہموار ہونے لگے۔ اس شہر میں تجارت، لڑائی اور آبا و اجداد پہ فخر جیسے موضوعات زیرِ بحث رہتے تھے۔ تجارت کے بڑے بڑے میلے لگتے تھے، آپﷺ کے لیے یہ کوئی انوکھی چیز نہ تھی۔ حضرت محمدﷺ نے سب سے بڑی قوم کی قیادت کرنی تھی اس لیے آپﷺ کے قلبِ اطہر میں اس فن کی محبت ڈالی گئی، جو ایک انسان کو دیگر اقوام سے ملاقاتوں ، اسفار میں بچائو اور دفاع کی تدبیروں ، فرزانگی اور معاملہ فہمی کے رستوں پہ چلا دیتا ہے۔ اس کام میں بات کرنے کا سلیقہ اس پر دلائل کے قیام اور دوسرے کو ہمدردی سے قائل کرنے کا فن آتا ہے۔ اسی سے مختلف علاقوں اور ممالک کی سیاحت اور ان کے اخبار و احوال کا علم ہوتا ہے اور بے شمار خوبیاں ہیں جو انسان میں تجارت کے ذریعے پیدا ہوتی ہیں ۔ ----------------------------- (۱) دلائل النبوۃ للبیھقی ۲/۱۳۴ سبل الہدی: ۷/۴۱۱