حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
کعبہ پر حملہ کیا تھا، جب ہاتھیوں والا واقعہ ہوا (اور ان کو تباہ و برباد کر دیا گیا تو) میں اپنی امی کے ساتھ ہاتھیوں کی سبز لید کے پاس کھڑا ہوا تھا۔ حضرت قیس رضی اللہ عنہ بن مخرمہ بھی آپﷺ کے ہم عمر تھے۔ ان کا بیان بھی یہی ہے۔(۱) تاریخ نویسی اور لکھنے پڑھنے کا رواج تو تھا نہیں اس لیے بڑے بڑے واقعات کی طرف سالوں اور مہینوں کو منسوب کر دیتے تھے۔ اسی لیے اس سال کو عام الفیل (ہاتھیوں والا سال) کہا جانے لگا۔عام الفیل کا خاص مہینہ اور تاریخی دن: اس وقت تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دنیا سے پردہ کیے پانچ سو اکہتر سال ہو چکے تھے اور زمین نبیوں کے قدموں کی چاپ سے محروم تھی۔ اسے انتظار تھا کہ کوئی آئے جو اس کے اوپر اللہ کا کلمہ بلند کرے۔ چنانچہ اسی سال جب ربیع الاوّل کی بارہ راتیں گزر چکیں اور تیرہویں رات تھی جس میں حضرتِ آمنہ کے درِّیتیم نے یہاں آ کر ترستی دنیا کو تسلی دی کہ اب ظلم کے دروازے بند کیے جائیں گے اور معززین کو عزت سے نوازا جائے گا۔ غلط کاروں کی نشاندہی ہوگی، اب دور شروع ہوتا ہے اس آفتاب کا جس کے لیے غروب نہیں ہے۔(۲) ۹ ربیع الاوّل اور بعض مورخینؒ اور حساب دانوں نے دیگر تواریخ کی نشاندہی کی ہے، محنت کاروں نے بہت کوشش کی اور چودہ سو سالوں کے گردشِ ایام اور فلکی نظام سے ایک فال یہ نکالی کہ یہ اپریل کی ۲۲ ویں تاریخ تھی سن ۵۷۱ م یکم جیٹھ ۶۲۸ بکرمی، فجر صادق کے بعد آپﷺ نے دنیا کو روشن کیا۔ ابھی مشرق سے سورج نے سر نہیں نکالا تھا۔(۳) -------------------------------- (۱) سیرۃ ابن کثیر: ۱/۲۰۱ (۲) البدایہ والنہایہ جلد ۳ ص ۵۵۵، دلائل النبوہ للبیہقی: ۱/۷۴ (۳) رحمۃ للعالمینﷺ: ۱/۳۴ عربی