حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرت محمد کریمﷺ کو کھیل پسند آیا تو کیسا؟ تیرنا اور سواری۔ اور ایک روایت ہے حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : حضور اکرمﷺ جب ایک سال کے قریب ہوئے،ان دنوں بچے جب تیر اندازی کرتے تو ننھے حضورﷺ ان کی طرف جاتے اور ان کے ساتھ تیروں کو حرکت دینا شروع کرتے تھے۔(۱) یہ تو وہ کھیل ہوئے جو ہمارے نبی علیہ السلام کو پسند تھے، لیکن بنو سعد کے بچوں کا کون سا دیہاتی کھیل ہوگا، جو سیّد دو عالمﷺ کے قلبِ نفیس کو اچھا نہیں لگتا تھا،حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : بچے کھیلتے، آپﷺ بھی بچوں کے ساتھ (کھیلنے کے لیے) نکلتے، لیکن (پیارے محمدﷺ کو ان کی کوئی بات ناپسند ہوتی تو) صاف انکار کر دیتے۔(۲)لاجواب حافظہ و بے مثال یادداشت: چار سال کی عمر کے سارے واقعات، شقِ صدر، بچوں کے ساتھ کھیلنا، فرشتوں کی آمد، مکہ میں واپسی اورحضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا سے والدہ آمنہ کی وہ سب باتیں آپﷺ نے صحابہ رحمہم اللہ کو خود بیان فرمائیں جو بچپن میں ہوئیں ۔(۳) لوگوں نے ہجرتِ مدینہ کے بعد حضورﷺ کو آنسو بہاتے دیکھا تو وجہ پوچھی : آپﷺ نے فرمایا: مجھے میری امی کا پیار یاد آ جاتا ہے تو رونے لگتا ہوں ۔(۴) سب جانتے ہیں کہ چھ سال کی عمر میں آپﷺ کی امی فوت ہو گئیں ۔ ان چھ سالوں میں بھی دو سال سے کم حصہ وہ اپنے بیٹے کو پیار کر سکیں ، لیکن حضورﷺ کو ان کے پیار کی سب باتیں یاد تھیں ۔ بلکہ اس سے پہلے چار سال کی عمر میں آپﷺ کا قلبِ مبارک نور سے بھر دیا گیا۔ وہ بھی آپﷺ لوگوں کو بتایا کرتے تھے اور سمجھ دار اتنے کہ فرشتوں کا رنگ، ان کا جسم پہ نرمی سے ہاتھ پھیرنا اور نورانیت کا قلبِ اطہر میں بھرنا سب یاد تھا۔(۵) ----------------------------------- (۱) شرح الزرقانی: ۱/۲۷۹، السیرۃ الحلبیہ: ۱/۱۳۳، تاریخ الخمیس: ۱/۲۲۵ (۲) الخصائص الکبریٰ: ۱/۹۳، عذب الکلام: ۱/۱۹۵: ۱/۱۹۵، المواھب اللدنیۃ: ۱/۹۳، شرح الزرقانی: ۱/۲۷۸، تاریخ الخمیس: ۱/۳۳۹، الخصائص الکبریٰ: ۱/۹۳، سبل الہدی: ۱/۳۸۸، تاریخ دمشق: ۳/۴۷۴ (۳) دلائل النبوۃ ۲/۷ (۴) الطبقات الکبریٰ: ۱/۱۱۶ (۵) الخصائص الکبریٰ: ۱/۱۰۸