حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
قوتِ مدافعت، حوادثاتِ زندگی میں سائبان: شقِ صدر، فرشتوں (ایک آسمانی و نورانی مخلوق) سے ملاقاتیں اور پہاڑوں کی وادیوں میں اسفار، خوف و خطر کے احوال میں زندگی گزارنے سے سید دو عالمﷺ کی طبع شریف میں تمام تر حالات و واقعاتِ زندگی اور نشیب و فراز سے نمٹنے، ان پر صبر و استقامت کے ساتھ حالات کو درستی کی طرف لانے کی جو صلاحیت پیدا ہوئی، اس کے مناظر لوگوں نے بدر و اُحد، تبوک، ہجرت اور دعوت کے مختلف مراحل میں دیکھے۔ آپﷺ انسان تھے، دیگر انسانوں کی طرح غمی، خوشی، تکلیف اور راحت ہر چیز کو دوسرے انسانوں سے زیادہ محسوس کرتے تھے اور صبر و استقامت سے آگے بڑھتے تھے۔ آپﷺ نے اقوامِ عالم کے تمام انسانوں کے لیے راہنما بننا تھا۔ شق صدر کے واقعہ میں حضور فرماتے ہیں کہ وَفَرِقْتُ فَرَقاً شَدِیْدًا (۱)میں شدید خوف میں مبتلا ہوا۔ ان حالات نے آپﷺ کو بچپن میں ہی کندن بنا دیا تھا جس کی وجہ سے حضورﷺ ہر غمگین، دہشت زدہ، مظلوم، زخمی اور بیمار کے لیے وہ سائبان بن گئے تھے۔ جس کے نیچے دکھوں اور دردوں کے مارے لوگ پناہ لے کر سکون و راحت اور خوشیاں لے کر جاتے تھے۔ نبی علیہ السلام کے عہدِ شباب میں یہ مناظر دیکھنے میں آئے کہ آپﷺ قیدیوں کا دکھ محسوس کرتے ہیں ، ان کو چھڑواتے ہیں ، ان کو کھانا کھلاتے ہیں اور ان کی اعانت کرتے ہیں جو بھی قدرتی آفات میں مبتلا ہوں انکا ساتھ دیتے ہیں ۔(۲)یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اُڑانے کے لیے: والدہ، دادا، زبیر بن عبدالمطلب، ابوطالب اور ان کی بہنوں کا پیار اور جانفشانی لائقِ تحسین رہیں اور حضورﷺ نے بھی ان کا شکریہ ادا کیا۔ ان سب کے ساتھ ساتھ ابتدائے عمری میں جب حضورﷺ ممتا کے چہرے کو پوری طرح پہچاننے لگے تو ماں کا ------------------------- (۱)السیرۃ النبویۃ: ۱/۲۳۰ (۲) سبل الہدیٰ: ۱/۵۱۸