حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
کرائو! فرماتی ہیں : میں نے گھر سے حضرت محمدﷺ کو بلایا، ان میں سے ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا: یہ لڑکا اس اُمت کا نبی( علیہ السلام ) ہے اور یہ مدینہ ان کی ہجرت کا مقام ہے۔ عن قریب اس شہر میں (ان کی حکومت ہوگی، اس وجہ سے ان مجرمین میں سے) کسی کو قتل کیا جائے گا اور کسی کو قید کیا جائے گا(جو لوگوں کو قتل کریں گے یا فساد پھیلائیں گے)، یہ بہت بڑا اور اہم معاملہ ہے (اس بچے کو معمولی نہ سمجھنا چاہیے یہ یہاں امن لے کر آئے گا) ملاحظہ: اس شہر میں اس قسم کے مختلف واقعات ظاہر ہوئے جن کا حاصل یہ ہے کہ مختلف یہودی علماء نے علاماتِ نبوت دیکھ کر کہا: یہ لڑکا اس اُمت کا نبی( علیہ السلام ) ہوگا۔(۱)دارُالہجرت، بچپن کی یادیں اور مدنی بچے: پانچ چھ سال کی عمر میں بھی حضورﷺ انتہائی ذہین تھے اور آپﷺ کو مدینہ (دارُالہجرت) کے اندر گزرے یہ ایام یاد تھے۔ اس شہرِ محبوب سے آنحضرتﷺ کو دلی لگائو تھا۔ اس کی گلیاں ، پہاڑ اور مکانات حضورﷺ کو سب یاد تھے۔ یہ آپﷺ کی امی کا شہر تھا،حضرت محمدﷺ اس وقت بمشکل چھ برس کے تھے، جب آپﷺ مکہ سے اپنی امی جان اور ام ایمن رضی اللہ عنہا (خادمہ) کے ساتھ مدینہ آئے تھے۔ اس شہر میں آپﷺ کے ماموں اور نانی جان کا گھر تھا۔ آپﷺ والدہ کی اُنگلی پکڑ کر یہاں چلتے، مبارک قدموں سے اس شہر کو برکتوں اور رحمتوں کا مستحق بناتے رہے تھے، اس لیے مدینہ سے وابستہ اپنی یادیں ہمیشہ بیان کرتے رہے اور صحابہ کرام رحمہم اللہ سیدنا محمدﷺ کے بچپن کے حالات کو بڑی محبت سے سنتے تھے۔ آپﷺ کی تربیت میں رہنے والے (سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ) کا بیان ہے کہ یہاں کی باتیں رسولِ اکرمﷺ کو مدت العمر یاد رہیں ، ہجرت کے بعد ایک دفعہ رسولِ اکرمﷺ اپنے ننہیال( بنو نجار) کے محلے سے گزرے تو فرمایا: یہی وہ مکان ہے جہاں میری والدہ مرحومہ نے قیام کیا تھا۔ یہی وہ بائولی ہے جہاں میں نے تیرنا سیکھا تھا۔ --------------------- (۱) الطبقات الکبریٰ: ۱/۹۴، المواھب اللدنیہ: ۱/۱۰۲، شرح الزرقانی: ۱/۳۰۹، تاریخ الخمیس: ۱/۲۲۹، الخصائص الکبریٰ: ۱/۱۳۵، سیرۃ ابن کثیر: ۱/۲۱۱