حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اس طرح آپﷺ نے ان کو اپنے اعزازی اہل بیت میں شامل فرما کر قرآنی لقب عنایت فرمایا۔ یہ لقب سورہ احزاب کی آیت نمبر ۳۳ میں ازواج و بنات نبیﷺ کو ان الفاظ میں دیا گیا ہے۔ اَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرًا۔ اس قرآنی لقب کا کسی کو مل جانا ایک بڑا اعزاز ہے۔ حضرت اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت تک زندہ تھیں اور صحیح یہی ہے کہ انہی کے دورِ خلافت میں انہوں نے طویل عمر کے بعد وفات پائی۔ ان سے چند حدیثیں بھی مروی ہیں ۔(۱) نزولِ وحی سے عشق تھا، آپﷺ کی وفات کے بعد رو رہی تھیں کسی نے ان سے اظہار تعزیت کیا تو فرمایا: وفاتِ رسولﷺ کا مجھے علم تھا کہ آپﷺ نے بھی چلے ہی جانا ہے (کسی نے بھی یہاں نہیں رہنا) افسوس تو یہ ہے کہ اب وحی کا سلسلہ بند ہو گیا۔(۲)حضورﷺ چچائوں اور پھوپھیوں کے درمیان: آپﷺ کے والد حضرت عبد اللہ اپنے خاندان میں سب سے زیادہ حسین، شریف اور محبوب شخصیت تھے۔ ان کا دنیا سے رُخصت ہو جانا سب بہن بھائیوں کے لیے بہت بڑا سانحہ تھا۔ حضورﷺ ان کی نشانی تھے۔ اس نسبت سے بھی گھر کے سب افراد، بوڑھے، جوان، مردو عورتیں جان چھڑکتے تھے۔ حضورﷺ کے ۱۲ چچے یہ تھے: حارث، ابو طالب، زبیر، حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ ، ابولہب، الغیداق، المقوم، ضرار، حضرت عباس رضی اللہ عنہ ، قثم عبدالکعبہ، حجل (المغیرہ) یہ بارہ بیٹے جناب عبدالمطلب کے دائیں بائیں رہتے تھے، حضورﷺ ان سب کے لاڈلے تھے۔ نبی رحمتﷺ عبدالمطلب کے پہلو میں حطیمِ کعبہ کے ساتھ اس گدے پہ بیٹھے ہوتے، جس پر اُن حضرات (چچائوں ) کو بھی بیٹھنے کی اجازت نہ تھی اس ------------------------------ (۱) سیرت ابن کثیر، امائہ، معرفۃ الصحابہؓ اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا (۲) معرفۃ الصحابہ، اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا