حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
جناب ابوطالب کی مسند پر: جو تکیہ اور گدہ حضرت عبدالمطلب کے لیے حطیم میں کعبہ کی دیوار کے ساتھ رکھا جاتا تھا، جائے نشست کا وہی اہتمام جناب ابوطالب کے لیے کیا جاتا تھا، اس مسند پر بھی رسولِ رحمتﷺ آ کر بیٹھ جاتے تھے، ابوطالب دیکھتے اور مسکرا کر کہتے: میرا بھتیجا اپنے مرتبے و مقام سے واقف ہے (کہ یہی اس جانشینی کا صحیح حقدار ہے، ہم تو صرف اس وقت کے انتظار میں ہیں کہ کب یہ جوان ہو اور ہم اس کی جگہ اس کے سپرد کریں ) فرماتے: یہ جانتا ہے اللہ نے اسے شرفِ عظیم اور لیاقتِ ولایت سے نوازا ہے۔(۱) کبھی فرماتے: میرا بیٹا بہت حساس ہے اس کے لیے فرش (گدّا) بچھایا کرو!(۲) اس قسم کی بہت سی باتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ عبدالمطلب و ابوطالب کو یقین تھا کہ ہمارے بعد اس قوم کی قیادت سیدنا حضرت محمد کریمﷺہی کریں گے۔(۳) چنانچہ ایسا ہی ہوا ابھی آپ جوانی میں قدم رکھ رہے تھے کہ ابوطالب و عبدالمطلب کے کاموں کو حضورﷺ انجام دیتے تھے۔ آپﷺ نے عہدِ شباب میں (قبل از اعلانِ نبوت) لوگوں کے فیصلے کرنا شروع کر دیے تھے۔(۴) اور جواں عمری میں آپﷺ کو اہلِ مکہ سمجھتے تھے کہ یہ جوان اپنے کریم آبائو اجداد کے کریم سپوت ہیں ۔(۵)تعمیر ِکعبہ اور پہلی آسمانی نداء: اب آپﷺ نو دس سال کے تھے لیکن صحت اور قدرتی نشوونما کا کرشمہ تھا کہ ------------------------------- (۱)السیرۃ الحلبیہ: ۱/۱۶۹، الخصائص الکبریٰ ۱/۱۴۱ (۲) الوفاء: ۱/۹۳ (۳) دلائل النبوۃ للبیہقی: ۲/۲۳، شرح الشفاء ۲/۱۰۹، سیرۃ ابن اسحاق: ۱/۷۰ (۴) سیرۃ ابن ہشام: ۱/۲۹۹ (۵) تاریخ الطبری: ۳/۶۱