حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
باب:۲ ُ ُطلوعِ نجم و ضو فشانی (حضرت آمنہ و عبد اللہ کے ذِکر خیر کے ساتھ) اِن تاریخی دنوں کا ذکر جب حضرت محمد عربی علیہ السلام نے دنیا کو منور کرنا شروع کیا، جاہلیت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں نور کی کرنیں مکہ سے پھوٹیں اور پورے عالم میں روشنی کا انتظام ہوا، سب سے پیارا نام رکھا گیا، عقیقہ ہوا اور بنو ہاشم کے ہر پیر و جواں سمیت آمنہ و عبدالمطلب کے دل فرحتوں سے معمور ہوئے۔دنیا کی زندگی کا اہم سال: جب سے دنیا بنی ہے اور جب تک رہے گی، اس کے کامل دورانیے میں اس سال سے اہم اور تاریخی برس نہ آیا ہے اور نہ آئے گا، جس سال حضرت محمد کریمﷺ پیدا ہوئے اور نہ اس دن سے اچھا کوئی دن ہے، جس روز یہ واقعہ ہوا۔ حضرت قباث رضی اللہ عنہ بن اشیم اس وقت باشعور تھے۔ جب کعبہ پر ابرہہ نے حملہ کیا ، وہ باشعور تھے۔ وہ فرمایا کرتے تھے: مجھے یاد ہے کہ کچھ ہاتھی مکہ میں اللہ کے گھر کو گرانے آئے تھے۔ مروان بن حکم نے ان سے پوچھا: اچھا یہ بتائیں کہ تم بڑے ہو یا حضور اکرمﷺ بڑے ہیں ؟ فرمایا: رَسُوْلُ اللّٰہ اَکْبَرُ مِنّی وَاَنَا اَسَنُّ مِنْہُ بڑے تو حضرت محمدﷺ ہیں ، تاہم میری عمر اُن سے زیادہ ہے۔‘‘(۱) لوگ ان سے حضورﷺ کے سن پیدائش کے بارے میں پوچھا کرتے تھے اور وہ جواب دیا کرتے تھے: حضورِ اکرمﷺ اسی سال پیدا ہوئے جس سال ہاتھیوں کے لشکر نے ------------------------------ (۱) معرفۃ الصحابہؓ لابی نعیم ۴/۲۳۵۷