حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اپنے لختِ جگر کی نشانی کو لے جانا نہ بھولتے۔(۱) اس گھر میں ان کی اپنی اولاد بھی تھی۔ مرد بھی تھے اور عورتیں بھی رہتی تھیں ۔ ان کی بیوی ہالہ اور سلمیٰ بھی یہیں قیام فرما تھیں ۔ ہالہ حضورﷺ کی والدہ کی چچا زاد تھیں اس گھر میں وہی حضور کی دادی بھی تھیں اور خالہ بھی، ان کا ایک بیٹا حمزہّ( رضی اللہ عنہ )بھی یہیں پرورش پا رہا تھا۔ ہالہ حضورﷺ کو دیکھتیں تو ان کے سامنے آمنہ کا چہرہ آ جاتا، مرحومہ بہن کی یہ نشانی اب ان کی توجہ کا مرکز تھی۔ خالہ ماں کی جگہ ہوتی ہے، انہوں نے ننھے محمدﷺ کو ماں کا لمس دینے کی پوری کوشش کی۔ اس پورے خاندان میں حضورﷺ کی یتیمی کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی بھی آپﷺ کو جھڑکتا اور نہ ڈانٹتا۔ اصل بات تو یہ ہے کہ حضرت محمدﷺ ایسے کام ہی نہ کرتے تھے جن کی وجہ سے کسی کو شکایت ہوتی۔(۲)باپ کے بعد باپ، ماں کے بعد ماں : اب اس گھر میں حضرت محمدﷺ کے باپ عبدالمطلب تھے اور ماں اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا تھیں ۔ ان دونوں نے حضورﷺ کی خدمت میں کوئی کسر اُٹھا نہ رکھی،حضرت محمدﷺ چھ سال سے زائد عمر کو پہنچ چکے تھے،آپﷺ سے دو سال بڑے (چچا) حمزہ رضی اللہ عنہ اسی گھر میں آپﷺ کی خالہ اور سوتیلی دادی ہالہ بنت وہب اور عبدالمطلب کے منظورِ نظر تھے۔ یہیں حضرت عباسؓ تھے۔(۳) عبدالمطلب جہاں دیدہ بھی تھے اور رقیق القلب بھی۔ انہیں عبد اللہ سے محبت تھی اور عبد اللہ کی نشانی ان کے دل میں عبد اللہ سے کم عزیز نہ تھی۔ انہیں اپنے یتیم پوتے کادل جوئی کیا کرتے تھے، لیکن آخر وہ مصروف مرد تھے جو اپنی تجارت، خانہ کعبہ کے امور، --------------------------- (۱) الخصائص الکبریٰ: ۱/۱۳۷، فقہ السیرۃ:۱/۸۲ (۲) خاتم النبیینﷺ: ۱/۱۲۰ (۳) مَعْرِفَۃُ الصَّحَابۃؓ لابی نعیم، ذکر حمزہ رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب