حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اس وقت آپﷺ کی عمر مبارک دس گیارہ سال تھی۔ اس کے بعد یہ بھی دیکھا کہ سردارِ مکہ اپنے برابر پیارے محمدﷺ کے لیے بھی کپڑا بچھوا دیا کرتے تھے اور فرماتے تھے: میرا بیٹا بہت حساس طبیعت والا ہے۔(۱) اس کھیلنے کودنے کی عمر میں خودی کو بلند کرنے کے احساس کو صرف سردارِ مکہ ہی سمجھ پائے، سوچ کی یہ گہرائی انہیں اس لیے دی گئی کہ وہ حضورﷺ کے علوِ شان سے بے خبر نہ رہیں اور جب وقت آئے تو ایمان لے آئیں ۔غنم پروری اور عربوں کا شوق: جناب ابوطالب کے پاس بھی بکریاں تھیں اور آپﷺ کے چچا جناب زبیر اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ ان سب حضرات کے پاس اُونٹ اور بکریاں تھیں ۔ نبی رحمتﷺ کے والدِ گرامی نے بھی جو ترکہ چھوڑا، اس میں اونٹ اور بکریاں تھیں ۔ چند امور جو ان سطروں سے ثابت ہوتے ہیں وہ یہ ہیں :(۱) اب یہ سمجھنا بہت قرینِ یقین ہے کہ گلہ بانی معزز کام شمار ہوتا تھا (قطع نظر اس کے کہ آپﷺ نے ہر جائز و حلال مزدوری کی بڑی مدحت سرائی فرمائی ہے)۔ اس فن کو لوگ خواہ کسی نظر سے دیکھتے ہوں ، غلہ بانی تو عربوں میں ابھی تک بھی متمول گھرانوں کا شعار ہے۔ آپﷺ کے والد گرامی فوت ہوئے تو اس وقت انھوں نے جو وراثت اپنے بیٹے کے لیے چھوڑی۔ اس کے متعلق لکھا ہے خمسۃ اَجْمَالٍ وَقِطْعَۃٌ مِّنَ الْغنَم(۲) قَطِیْعٌ یَا قِطْعَۃٌ مِّنَ الغَنم پچاس سے سے دو سو بکریوں تک بولا جا سکتا ہے۔(۳) معلوم ہوا کہ حضرت اُمّ ایمن رضی اللہ عنہما کے علاوہ پانچ اونٹ، بکریوں کا ایک ریوڑ والد کا کل ترکہ تھا جو آپﷺ کو ملا۔ جب نبی علیہ السلام دس سال کے ہوئے تو ان بکریوں اور اونٹوں میں کس قدر اضافہ ہوا ہوگا۔ خاندان بھر کو آپﷺ سے غیر معمولی محبت تھی ----------------------------- (۱) الوفاء: ۱/۹۳ (۲) الوفاء: ۱/۵۰، تاریخ الخمیس: ۱/۱۸۷، الرحیق المختوم: ۱/۳۴ (۳) تاج العروس، ع ل ب ط : ۱۹/ ۴۸۳