حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
دومتہ الجندل کے متعلق لکھا ہے کہ یہ پندرہ دن رہتا تھا اور یہ شام اور حجاز کے سرحدی علاقوں کے سنگم پر واقع تھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پورا سال تجارت اور بازاروں کا شور و غوغا رہتا تھا۔(۱) جس تجارتی ماحول کا نقشہ کھینچا گیا یہ تو بظاہر اسباب و عوامل ہو سکتے ہیں ، ایک شخص کی طبعی آمادگی اور معاشی ضرورت کے، جبکہ جناب رحمتِ عالمﷺ کو ابتدائے عمر سے اسی رستے پہ چلایا جا رہا تھا جس پر آپﷺ نے اعلانِ نبوت کے بعد زندگی بسر کرنی تھی۔ اس لیے یہ سمجھنا اور یقین کرنا آسان ہے کہ ایک خاص حکمت کے تحت آپﷺ کو تجارت کی محبت دی گئی۔ بچپن میں بھی ایک چچا کے ساتھ شام و بصریٰ اور دوسرے کے ساتھ یمن کا سفر کیا تھا۔ جوانی میں مختلف شہروں اور مقامی خرید و فروخت میں شامل رہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضورﷺ مکہ کے قرب و جوار میں لگنے والے ان بازاروں میں کتنی دلچسپی لیتے ہوں گے جن کا اُوپر ذکر ہوا اور بین الاقوامی منڈیوں ، وہاں کے لوگوں اور تہذیبوں کے حالات میں آپﷺ کس قدر غور و خوض کرتے ہوں گے؟حبِّ تجارت کی حکمتیں : آپﷺ نے ابوطالب سے بڑی لجاجت کے ساتھ شام جانے کی درخواست کی تھی۔ آپﷺ نے ابتدائے عمر، جوانی اور اعلانِ نبوت کے بعد بھی اس ذی وقار شغل کو اپنی مصروفیات اور فرمودات کا موضوع بنایا اور اپنے ماننے والوں کو وعدۂ الٰہی سنایا کہ محشر میں امانت دار، سچا تاجر، نبیوں اور صدیقین کے ساتھ ہوگا۔(۲) عمر کے ابتدائی حصے اور ایامِ شباب میں خرید و فروخت کے ساتھ غیرمعمولی مناسبت کی یہ مختلف وجوہ بھی ہو سکتی ہیں : ------------------------------ (۱) اثمار التکمیل لما فی انوار التنزیل: ۱/۱۶،۱۷ (۲) سنن ابن ماجہ: ۲۱/۳۹