حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
وَلْتَکُنْ مِنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعَوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَیَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ (۱) ’’اور تم میں سے ایک جماعت ہونی چاہیے جو بھلائی کی طرف لوگوں کو بلائے اور برائی سے روکے۔‘‘خصائصِ رسولِ اکرمﷺ اللہ نے سب نبیوں میں ہمارے حضرت محمدﷺ کو جو خصویات عنایت کیں ان کا اظہار سنِ شعور سے پہلے ہونا شروع ہو چکا تھا، ان میں سے چند ایک کا ذکر کیا جاتا ہے: رحمۃٌ للْعَالَمِیْنَﷺ(۲) ’’قرآنِ کریم نے آپﷺ کو سب جہانوں کے لیے ’’رحمت‘‘ قرار دیا ہے۔ امام راغبؒ لکھتے ہیں : رَحم کسی دوسرے پر رقت و احسان کے مجموعے کا نام ہے۔(۳) ہمارے نبی علیہ السلام کی ذاتِ مبارک اور آپﷺ کی نبوت دونوں میں رحمت کی شان تھی۔ ذاتی رقت اور احسان کا سلسلہ بچپن سے دیکھنے میں آیا، جناب ابوطالب سے پہلے حضرت عبدالمطلب کے عہدِ کفالت میں اور پھر جناب ابوطالب، ان کے بچوں اور پورے خطۂ عرب کے لیے آپﷺ کی رحمت کئی بار بارش کی صورت میں نظر آئی۔ اس نے کبھی کھانے پینے میں برکات کا لبادہ اوڑھا اور کبھی وہ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کی بکریوں ، وہاں کی آب و ہوا اور کبھی روحانی و جسمانی صحت کی شکل میں جلوہ افروز ہوئی۔ ابھی جوانی کا وہ دور شروع ہوا چاہتا ہے، جو لوگوں کو عملی نمونے دکھائے گا، مستقبل قریب میں نزولِ قرآن سے پہلے ہی آپﷺ، منصف مزاج شہری، مظلوموں کے حمایتی، مردانہ صفات والے، اعلیٰ اخلاق والے، بہت ملنسار، بے مثال ہمسائے، طبیعت کے حلیم، امانت -------------------------- (۱) اٰلِ عمران: ۱۰۴ (۲) الانبیاء: ۱۰۷ (۳) مفردات القرآن، رحمت