حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
دادا کے ہاتھوں میں : سیدہ حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ جب دو سال دودھ پلانے کے پورے ہو گئے اور جوں جوں حضرت محمدﷺ کے مجھ سے جدائی کے دن قریب آتے گئے، میرا دل اُداس رہنے لگا کہ بس یہ برکتیں اور رحمتیں میرے گھر کے آنگن سے الوداع ہو رہی ہیں ، جو محمد عربیﷺ کے قدومِ میمنت لزوم کی برکت سے ہم سب گھر والوں کو مل رہی تھیں ، اس لیے جب حضرت محمدﷺ کو ساتھ لے کر سیّدہ آمنہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی تو عرض کی کہ کچھ دنوں کے لیے مزید خدمت کا موقع دیدیا جائے تاکہ ہم حضورﷺکی برکات حاصل کرسکیں ۔(۲) جب حضورﷺ مکہ پہنچے تو حضرت عبدالمطلب بھی حبشہ سے آ چکے تھے، آمنہ اور حلیمہ رضی اللہ عنہا کے درمیان ابھی باتیں ہو رہی تھیں کہ اس دوران مکہ کے رئیس اعظم ساداتِ عرب کے راہنما عبدالمطلب حضرت محمدﷺ کے جدامجد اپنے پوتے کے آنے کی خبر سن کر آمنہ کے گھر آئے تھے، انہوں نے اپنے پوتے کو دیکھا، گود میں لیا، پیار کیا، نظریں حضرت محمدﷺ کے چہرے پر جما لیں اور کہا: نَمَا نْمَو الھِلَالِ ’’ارے چاند سا چہرہ‘‘ وَھُوَ یَتَکَلّم بِفَصَاحَۃٍ یہ باتیں بھی کتنی بھلی کرتا ہے۔ --------------------------- (۱) تاریخ الخمیس: ۱/۲۲۵ (۲) سیرت ابن ہشام باب رجوع حلیمۃ بہ الی امہ