حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اپنی ان حسین یادوں کو بار بار سنایا کرتی تھیں جو حضورﷺ کے ابتدائی ایام سے وابستہ تھیں ۔ ایک دن فرمایا: یہ پہلے دن کی بات ہے،جب میں نے یہ فیصلہ کر لیا کہ ہم نے اس یتیم (محمدﷺ) ہی کو لے کر اپنے گھر جانا ہے، تو میں نے حضرت آمنہ ہی کے گھر اسے اپنے سینے سے لگایا تاکہ وہ دودھ پیے، اس کے بعد چھاتی کی دوسری طرف اس کا منہ لگایا تو حضرت محمدﷺ نے پینے سے انکار کر دیا (میں سمجھی وہ سیر ہو چکا ہے، اس لیے مزید پینا نہیں چاہتا اور اسے میں اپنے گھر بنو سعد لے گئی۔ وہاں بھی اس نے ایسا ہی کیا۔ پھر میں یہ سمجھی کہ) اس کی عادت ہی یہ ہے (کہ وہ دوسرے بھائی کا حق نہیں لینا چاہتا) اہلِ علم فرماتے ہیں : کہ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو عدل کی تعلیم الہام فرمائی۔(۱)حسنِ اتفاق نہیں ، اللہ کی تعلیم: یہ عمر کے اس حصہ کا واقعہ ہے جسے ہم لاشعوری کے ایّام کہتے ہیں اور ان دنوں کے کسی عمل کو بچگانہ فعل یا حسنِ اتفاق سے تعبیر کرتے ہیں ، لیکن ترجمانِ قرآن حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے (خوب سمجھا کہ سیدنا محمدکریمﷺ کا یہ فعل نہ اتفاق ہے اور نہ بچگانہ فعل بلکہ اس کی ایک وجہ ہے، وہ یہ کہ اس عمر میں اللہ نے آپﷺ کو تعلیم دی کہ) ان کا ایک دودھ شریک بھائی بھی ہے اس کے حق میں انصاف سے کام لیں ۔(۲) اِدھر ان کے دودھ شریک بھائی ’’ضمرہ‘‘ پر بھی اس عدل کا یہ اثر ہوا کہ وہ بھی اپنے رضائی بھائی کے حق کا احساس کرنے لگا۔ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں کبھی ضمرہ کو پہلے دودھ پلاتی تو وہ حضرت محمدﷺ کی طرف دیکھتا کہ اس نے اپنا حق ابھی حاصل نہیں کیا۔(۳) نبی علیہ السلام کے اس قسم کے واقعات پر اس لیے تعجب نہیں کرنا چاہیے کہ دوسرے -------------------------------- (۱) المواھب اللدنیہ: ۱/۹۱، شرح الزرقانی: ۱/۲۶۹، تاریخ الخمیس: ۱/۲۲۳، شرف المصطفیٰ: ۱/۳۴۵، السیرۃ النبویۃ علی ضوء القرآن والسنۃ: ۱/۱۹۳ (۲) شرف المصطفیٰﷺ ۱/۳۷۵ (۳) شرف المصطفیٰ: ۱/۳۷۵