حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
نے اپنی مخلوق میں شاہکار بنایا تھا۔ حافظہ ایسا تھا جس میں بچپن کی باتیں بھی محفوظ تھیں ۔ جب جوان ہوئے، خوبصورت زندگی گزاری تو بہت سے لوگ آپﷺ کے دوست ہو گئے، اعلانِ نبوت کے بعد جب وہ ملتے تو آپﷺ ان کے نام، علاقوں حتیٰ کہ ان کے سرداروں کے نام بھی جانتے تھے۔(۱) یہ بے مثل یادداشت نہ ہوتی تو سارے صحابہ رحمہم اللہ ، ان کے بچوں اور بعض کی بیویوں کے نام بھی کیسے یاد ہوتے؟ اور آپﷺ کا منصبِ محبوبیت کس قدر متاثر ہوتا اگر آپﷺ کو ان کے نام بھی یاد نہ رہتے، جنہوں نے آپﷺ کے حکم پہ جانیں قربان کرنی تھیں ؟عقلِ کامل اور حیاء: دونوں کا گہرا تعلق ہے۔ بے حیا، بے عقل اور باحیا عقل مند ہوتا ہے۔ حضورﷺ بچپن ہی سے بہت شرمیلے اور حیادار تھے۔ ایک دن جنگل میں کھیلتے ہوئے بچوں نے کھیل کے لیے پتھر ڈھونا شروع کیے، اس عمر کے بچوں کا طریقہ یہ تھا کہ تہہ بند کی چادر اُتار کر کندھے پر ڈال لیتے تھے، تاکہ کندھے پر رکھے ہوئے پتھر نہ چبھیں ، کم سنی کی وجہ سے ننگے پھرنے میں وہ کوئی عیب نہ سمجھتے تھے، لیکن حضورﷺ نے ساتھی بچوں کے اصرار کے باوجود تہہ بند اُتارنے سے انکار کر دیا۔ فطری حیاء نے کم سنی میں بھی عریانی کی اجازت نہ دی اور فرمایا: نُھِیْتُ اَنْ اَمْشِیْ عُرْیَآنًا فَکُنْتُ اکْتِمُھَا النَّاسَ مَخَافَۃَ اَنْ یَّقُوْلُوْا مَجْنُوْنٌ(۲) ’’مجھے لباس اُتارنے سے روکا گیا ہے، میں ستر چھپایا کرتا تھا کہ ایسے رہوں گا (جیسے دوسرے بچے رہتے ہیں ) تو لوگ مجھے دیوانہ کہنے لگیں گے۔‘‘ --------------------------- (۱) سیرت النبی شبلی، ندوی اُردو، بحوالہ مسند احمد) (۲) الخصائص الکبریٰ، ذکر المعجزات والخصائص