حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اس واقعہ کی شہرت صنم پرستوں کے نام ایک پیغام تھا کہ وحدہ‘ لاشریک اور نہ جھکنے والی ذات صرف اللہ کی ہے اور یہ سبق جس ہستی نے دُنیا کو پڑھانا ہے وہ سیّد المرسلین حضرت محمدﷺ ہیں جو رونق افروزِ عالم ہو چکے ہیں ۔شاہانِ کسریٰ کو پیغام: اس وقت کی سب سے بڑی مادی طاقت کسریٰ کی حکومت کو بھی ایک پیغام یہ دیا گیا کہ اب وہ رسولِ اعظمﷺ تشریف لائے ہیں ، جنہوں نے ہزاروں سال تک آنے والے اربوں کھربوں انسانوں کو یہ سبق دینا ہے کہ اب وہ دور ختم ہوا چاہتا ہے جس نے انسانی شان کی بلندی کا معیار صرف مال و دولت، اونچے اونچے محلات، افواج کی کثرت اور ہٹو بچو کی صدائیں سمجھا ہے۔ اب وہ وقت قریب آ رہا ہے کہ انسان یہ سبق سیکھ جائے گا کہ حقیقی عزت و وقار اعلیٰ اخلاق ہیں اور اس جوہر کے لیے اسے کسی حکومت، مال و عہدہ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ نہ کسی رنگ کی قید ہے اور نہ کسی نسل کی۔ بلکہ حبشہ کے کالے بلالؓ لوگوں کے سردار بن سکتے ہیں ، غلام بادشاہ بن سکتے ہیں ، غریب اپنی غربت میں امیر اپنی امارت، مزدور اپنی حیثیت میں رہتے ہوئے اس سرزمین پر وہ مقام حاصل کر سکتے ہیں کہ آسمانوں کے فرشتے ان پر رشک کیا کریں ۔کسریٰ کے محلات میں جنبش کیوں ؟ چنانچہ جس رات حضورﷺ کی ولادتِ باسعادت ہوئی، اسی شب شاہِ کسریٰ کے محل میں جنبش پیدا ہوئی اور اس محل کے کنکرے گر گئے۔(۱) (جن سے شاہی محل کی شان و شوکت کا اظہار ہوتا تھا) چودہ کنگروں کے گرنے سے بادشاہ پریشان تو ہوا لیکن اس کے شاہانہ جلال نے اجازت نہ دی کہ وہ کسی سے اپنے احوال بیان کر کے غم دل کو ہلکا کرے، لیکن تفتیشِ احوال بھی ایک شاہی شان ہوتی ہے، وہ اس کی آڑ میں دل کے غم اور فکر کا --------------------------- (۱) المواہب اللدنیہ: ۱/۸۰