حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
بکریوں کو وہیں کیوں نہیں چراتے جہاں بنت ابوذؤیب( حلیمہ رضی اللہ عنہا )کی بکریاں چرتی ہیں ۔ مگر ان کی بکریاں اس حال میں واپس ہوتیں کہ وہ بھوکی رہتیں اور دودھ سے خالی ہوتی تھیں جبکہ میری بکریاں پیٹ بھر کر چرتیں اور خوب دودھ دیتی تھیں ۔ ہمارے اوپر اللہ کے فضل سے یہی خیر و برکت رہی کہ آنحضرتﷺ کی عمر کے دو سال گزر گئے۔ آپﷺ اتنی تیزی کے ساتھ بڑھ رہے تھے کہ عام بچے اس طرح نہیں بڑھتے۔ چنانچہ دو سال میں ہی آپﷺ ایک تندرست اور مضبوط لڑکے معلوم ہوتے تھے۔‘‘(۱)برکاتِ حبیب رضی اللہ عنہا کے حیرت انگیز واقعات: حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اس قسم کے بے شمار واقعات پیش آئے، جس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام ، حضرت یحییٰ علیہ السلام و مریم[ کے ایامِ کم سنی کے حالات قرآنِ کریم میں موجود ہیں ، جو معجزات، خوارقِ عادت یا ارہاصات کہلاتے ہیں ۔ ان پر ہم سب کا ایمان ہے، اسی طرح حضورﷺ کے بچپن میں جو حالات پیش آئے ان پر یقین کرنا چاہیے۔ ایک روایت ہے کہ حضورﷺ کے جھولے کو فرشتے حرکت دیتے تھے۔(۲) اس طرح کے واقعات اگر روایات میں ہوں تو ہرگز تعجب نہیں کرنا چاہیے بلکہ یقینِ کامل کے ساتھ انکا مطالعہ کرنا چاہیے،یہ عمل ایمان اور محبتِ رسولﷺ میں ترقی کا ذریعہ ہے۔ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے: ایک روز آنحضرتﷺ میری گود میں تھے کہ سامنے سے میری بکریاں گزریں ۔ ان میں سے ایک قریب آئی اور اس نے آپﷺ کو ------------------------------- (۱) الروض الانف: ۲/۱۰۶، عیون الاثر: ۱/۴۲ تاریخ الطبری: ۲/۱۵۹، الکامل فی التاریخ: ۲/۱۵۹، تہذیب ابن ہشام: ۱/۴۴، الموسوعۃ فی صحیح السیرۃ: ۱/۱۰۲، الرحیق المختوم: ۱/۴۷، السیرۃ النبویۃ علیٰ ضوء القرآن والسنۃ: ۱/۱۹۴، سیرۃ ابن ہشام: ۱/۱۵۲ (۲) الخصائص الکبریٰ: ۱/۹۱