حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے دیکھا دنیا میں آتے ہی میرا بیٹا سجدہ ریز ہوا اور آسمان کی طرف (شہادت کی) اُنگلی اُٹھائی، میں نے دیکھا گھر میں بادل آ گیا، اس میں سے آواز آئی: اس بچے کو مشرق و مغرب اورسمندروں کی سیر کرائو! دنیا میں آپﷺ کی تشریف آوری ہوئی تو ملائکہ کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا، حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : فرشتے نے تین بار (میرے محمدﷺ) کو نہلایا اور ایک سفید ریشمی تھیلی نکالی، اس میں ایک مہر تھی جسے ایک صاف ستھرے انڈے کی طرح آپﷺ کے مونڈھوں کے بیچ (قلب کی جانب) لگا دیا۔(۱) (مہرِ نبوت کی تجدید بعد میں بھی ہوتی رہی اس کا بیان آگے آ رہا ہے۔) پیدائش کے بعد آپﷺ کا جسمِ اطہر صاف شفاف تھا۔(۲) نہلانے کی ضرورت نہ تھی لیکن پاکی و طہارت کے پیغام رساں نے دنیا میں آتے ہی غسل کی سنت قائم فرمائی تاکہ اس کی اُمت کے بچوں کو سب سے پہلے غسل کا تحفہ ملے۔ حضرت آمنہ کی خوشی کی انتہا نہ تھی، انہوں نے جب دیکھا کہ فرشتوں نے نومولود کو نہلا دیا ہے تو عرب کے دستور کے مطابق ایک برتن آپﷺ کے اوپر رکھا (جو اس وقت کا پیمانہ تھا جس سے اجناس کو ماپا جاتا تھا اس رسم سے مقصود یہ ہوتا تھا کہ بچہ کیونکہ رات کو پیدا ہوا ہے اس لیے لوگ اس کا چہرہ صبح کی روشنی میں ہی دیکھیں ۔(۳) صبح جب لوگوں نے وہ برتن اُٹھایا تو دیکھا کہ حضورﷺ اپنے انگوٹھے کو چوس رہے ہیں اور اس میں سے دودھ نکل رہا ہے اور آپﷺ آسمان کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔(۴) ------------------------------- (۱) المواھب اللدنیہ: ۱/۱۰۱، شرح الزرقانی ۱/۳۰۶، تاریخ الخمیس: ۱/۲۰۹، السیرۃ الحلبیہ، ۱/۱۴۴ (۲) الطبقات الکبری: ۱/۸۲، المواھب اللدنیہ: ۱/۷۹ (۳) الطبقات الکبری: ۱/۸۲،السیرۃ الحلبیۃ: ۱/۹۸ (۴) سبل الہدیٰ: ۱/۳۴۶