حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
(شیماء) سے ملاقاتیں رہیں ۔(۱) ایک بچی کا نام آسیہ ہے۔(۲) ایک بھائی ابوسفیان تھا۔(۳) شیماء رضی اللہ عنہا سب سے بڑی، باقی سب بچے چھوٹے تھے۔ آپﷺ کے ساتھ دودھ پینے والا بچہ بہت کمزور اور دُبلا پتلا تھا، اسے بھی حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کی چھاتی سے دودھ نہ ملتا تھا، باقی سب بڑی مشکل سے زندگی گزار رہے تھے، جیسے ہی کریم نبیﷺ نے اس گھر میں قدم رکھا، بس سب بچوں کی عیش ہو گئی، اماں حلیمہ رضی اللہ عنہا کی صحت اچھی ہو گئی، دوسرے بھائی کو خوب دودھ ملنے لگا، گھر میں کھجوریں ، اناج، دودھ، بکریاں سب کچھ وافر مقدار میں ملنے لگا، سب بچے، بڑے اور بستی والے لوگ جان گئے تھے کہ یہ سب کچھ حضرت محمدﷺ کے صدقے سے مل رہا ہے۔(۴)حضرت شیماء رضی اللہ عنہا کی گود میں : آپﷺ کی رضاعی بہن سیدہ شیما رضی اللہ عنہا بھی آپﷺ پر واری واری جاتی تھیں ، لوریاں دیتیں ، دعائیں دیتیں ، دل ہی دل میں ننھے محمدﷺ کے جوان ہونے کے تصورات جماتیں ، ایک دفعہ گھر سے باہر لے گئیں کہ سہیلیوں کو پتا چلے کہ ان کا محمد بھائی کتنا پیارا ہے؟‘‘ واپس آئیں حلیمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: فِیْ ھٰذَا الحَرّ؟ اس گرمی میں کہاں لے گئی، محمد(ﷺ) کو؟ وہ بولیں : ’نہیں ! میرے بھائی کو ذرا بھی گرمی نہیں لگی۔‘‘ رَأیتُ غَمَامَۃً تَظِلُّ عَلَیْہِ’’میں نے ایک بادل کا ٹکڑا دیکھا جو ان پر مسلسل سایہ کیے رہا، جب ہم رکتے، وہ بھی رک جاتا (اور جب پیارے محمدﷺ اور میں ) چل پڑتے تو وہ بادل کا ٹکڑا بھی سایہ کرنے کے لیے ہمارے ساتھ چل پڑتا۔(۵) --------------------------- (۱) سیرت ابن کثیر، رضاعہ من حلیمۃ رضی اللہ عنہا (۲) المواھب اللدنیہ: ۱/۵۲۴ (۳) الزرقانی ۲/۳۳۹ (۴) سیرت ابن ہشام، ج۱، ص ۱۶۰