حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
سیدنا محمدﷺ اپنا غم بھول جاتے۔ زندگی کے یہ حسین ایام گزر رہے تھے کہ حضرت عبدالمطلب نے مدینہ جانے کی سواری اور راستے کا سارا سامان جمع کر کے کہا: میری بیٹی! موسم خوشگوار ہے، مدینہ کا سفر شروع ہو جائے تو اچھا ہے، تیاری کر لو! کچھ نصیحتیں ، دُعائیں دیں اور اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا و آمنہ کے ساتھ حضرت محمدﷺ کو بھی مدینہ روانہ کر دیا گیا۔ روانگی کے وقت سب خاندان والوں نے مختصر قافلے کو دعائوں کے سائبان میں روانہ کیا۔ جب تک یہ دونوں اونٹنیاں آنکھوں سے اوجھل نہ ہو گئیں اس وقت تک اہلِ مکہ انہیں دیکھتے رہے اور سلامتی کے ساتھ واپسی کی دعائیں دیتے رہے۔مدینہ میں حضورﷺ کا تاریخی مکان ہفتہ بھر کا یہ سفر بخیر و خوبی طے ہو گیا (بہت کم مورخینؒ نے لکھا ہے کہ حضرت عبدالمطلب ساتھ تھے اکثر کا خیال ہے کہ وہ مکہ میں رہے) حضورﷺ اپنے ’’دارالہجرت‘‘ جا رہے تھے، کو کبہ نبویﷺ مدینہ کی طرف بڑھ رہی تھی، حضورﷺ کو شہر کے وسط میں ایک دو منزلہ مکان دور سے دکھائی دیا۔ آپﷺ نے چند سیکنڈ ادھر دیکھا اور پھر اس شہر پر اک محبت کی نظر ڈالی جو کئی سو سال سے آپﷺ کے قدموں کی چاپ سننے کے لیے مجسمۂ انتظار تھا۔ اس میں دو منزلہ گھر کے اندر ایک خط بھی تھا جس میں لکھا تھا کہ یہ گھر حضرت احمد مجتبیٰﷺ کے لیے بنایا گیا ہے۔ کئی سو سال پہلے یمن و حضر موت کا نیک دل بادشاہ تبع (ابوکرب اسعد بن کلیرب بن (ملک یکرب) سرزمینِ یثرب (مدینہ) سے گزر رہا تھا، اس کے ساتھ چار سو علماء تھے، جو اس قافلے کے مخدوم و مذہبی راہنما تھے، ان حضرات کو یہاں تھوڑی دیر قیام کرنا تھا، جب چلنے کا وقت آیا تو یہ علما یہاں سے جانے کے لیے تیار نہیں تھے، بادشاہ نے وجہ پوچھی تو اہلِ علم فرمانے لگے: ہم اپنی کتابوں میں (ایک عظیم الشان نبی علیہ السلام کا) ذکر پاتے ہیں جن کا نام محمد (ﷺ)ہوگا، جس جگہ ہم موجود ہیں ، وہ یہاں ہجرت کر کے تشریف لائیں گے، ہم یہاں ٹھہرنا چاہتے ہیں تاکہ ان سے ملاقات کریں ، یہاں دو پہاڑوں کے درمیان کھجوروں کے یہ گھنے باغات اس نبیﷺ کے انتظار میں سرسبز و شاداب ہیں ۔ بادشاہ نے ان تمام علماء کے لیے الگ الگ گھر بنوائے اور ایک بڑے عالم کے لیے (دو منزلہ) مکان تعمیر کیا اور کہا: یہ حضرت محمدﷺ کا گھر ہے، اگر وہ تمہاری زندگی میں یہاں تشریف لے آئیں تو تم ان کو یہ مکان پیش کر دینا اور اگر تم ان کی زیارت نہ کر سکو تو اپنی اولاد کو وصیت کر جانا کہ یہ گھر آخری پیغمبرﷺ کا ہے۔ بادشاہ نے اس عالم کی شادی بھی یہاں کروائی اور کثیر مال بھی پیش کیا (تاکہ جب حضورﷺ یہاں تشریف لائیں تو ان کی میزبانی ہو سکے) پھر اس نے ایک خط حضرت نبی علیہ السلام کی خدمت میں پیش کرنے کے لیے لکھا، اسے بند کر کے اس پر سونے کی مہر لگوا دی، وہ خط حضرت