حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
گیا کہ مولود ِمبارک روحانی و جسمانی بیماریوں سے شفاء ِکاملہ کا ذریعہ ہوں گے۔(۱) آپ ﷺ کی آیا کے نام میں برکت و نماء آرہا ہے یعنی اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا، جس کے معنیٰ زیادتی، و بڑھوتری اور بلندی ہیں ۔(۲) آپﷺ کو پہلی دودھ پلانے والی عورت ’’ثُویبہ‘‘ کے نام میں ثواب کا لفظ ہے دوسری مُرضِعہ کے نام ’’حَلِیْمَۃ سَعدیَۃ‘‘ میں حلم، بردباری اور شرافت ہے اور ان کا لقب سَعْدیہ سعادت و نیک بختی کی علامت ہے۔ (۳) اچھے ناموں سے اچھی فال نکالنا بھی خود ان ہی ھَادِی عالم ﷺ کی سُنّت ہے جن کا دل نشین ذکرِ خیر ہم کرنے چلے ہیں اور آٹھواں باب تو ان ہی افکار سے منور ہے، جو سیدنا محمّد کریم علیہ السلام کی جبین اقدس کودیکھ کر یاآپﷺ کا اسمِ گرامی سن کر سنجیدہ دلوں میں پیدا ہوگئے تھے کہ بس اب بہار آنے والی ہے، اس لیے ان کی والدہ اور مُرضِعَات کے اسماء گرامی سے جو خوش خیال امیدیں وابستہ کی گئیں وہ بھی بالکل درست نکلیں ،کہ حضرت آمنہ ؓ کے دُرِّیتیم نے امنِ عالم کی راہیں ہموار فرمادیں ۔ حضرت شِفَاء رضی اللہ عنہا کی گود میں آرام کرنے والے محمّد ﷺ نے روحانی و جسمانی امراض سے انسانیت کو بچانے کا پیغام دیا ۔ اُمِّ ایمن رضی اللہ عنہا کو اُمیّ کہنے والے نے انسانی ترقی کا راستہ دکھایا اور لوگوں نے دیکھا کہ حلیمہ رضی اللہ عنہا کے حَلِیْم الطّبع رضائی بیٹے نے برداشت کا سبق دیا۔ نہیں نہیں صرف پیغام اور وعظ نہیں ،بلکہ انسانیت کو ان راہوں پہ ڈال دیا، جو سیدھی وہاں پہنچتی ہیں ، جہاں نبیوں ، شہیدوں اور صالح انسانوں کی روحیں اس کے استقبال کے لیے موجود ہیں ۔حضرت عبد اللہ اور اِبْنُ الذَّبیحَیْن (دو ذبیحوں کے بیٹے) حضرت محمدﷺ کے والد کا پیدا ہونا اس سلسلے کی آخری کڑی تھی جو حضرت آدم علیہ السلام --------------------------------- (۱) شرح الزّرقانی: ۱/۲۵۷ (۲) سُبُلْ الہُدیٰ: ۱/۲۵۷ (۳) الزّرقانی: ۱/۲۵۷