حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
کندھوں کے درمیان دیکھا گیا کہ دل کی طرف کچھ بال اُبھرے ہوئے ہیں ،دُور سے بالوں کے اس مجموعہ کو کوئی دیکھتا تو بیضوی صورت کا ایک خوبصورت منظر نظر نواز ہوتا تھا۔ اسے کوئی قریب سے دیکھتا تو یہ ایک تحریر تھی: سِرْ فَاِنَّکَ الْمَنْصُوْر(۱) آپﷺ (انسانوں کی راہنمائی کے لیے) چلیے (جدھر آپﷺ کا رُخِ انور ہوگا، ادھر آپﷺ دیکھیں گے کہ) آپﷺ ہی کی مدد کی جا رہی ہے۔ اور بعض روایتوں میں ذکر ہے کہ یہ تحریر اس طرح تھی:مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ(۲) ’’محمد اللہ کے رسول ہیں ۔‘‘ محتاط محدثین نے بہت اچھی تطبیق کی کہ جس جانثارِ رسولﷺ نے اس تحریر کو جس حالت میں دیکھا، اس نے لوگوں سے اسی طرح بیان کر دیا۔(۳) اس طرح ہم عشاقِ رُخِ مصطفیﷺ کو ایک لذت آفریں حقیقت یہ مل گئی کہ حضورﷺ کے جسمِ مبارک پر یہ تحریر بدلتی رہتی تھی، کبھی دیکھنے والے کو سبق ملتا کہ وہ اللہ کے آخری رسولﷺ کے پیچھے کھڑا ہے اور کبھی کسی کو یہ درس ملتا کہ اللہ کی مدد و نصرت حضرت محمدﷺ کے لیے خاص کر دی گئی ہے، اب جوتا حشر کا فردا ہے وہ ان ہی کا ہے۔مہرِ نبوّت کی حکمتیں : آج بھی پڑھے لکھے حلقوں میں ہمیشہ سے خطوط ، پارسلز اور قیمتی املاک کو محفوظ ثابت کرنے کے لیے مہر لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سیّدِ دو عالمﷺ کے قلبِ اطہر میں فرشتوں کے ذریعے جو ایمان و حکمت کے جواہرات رکھے، ان پر مہر بھی (بچپن میں ہی) لگوا دی تاکہ رہتی دنیا تک کا انسان سمجھ جائے کہ اس خزینہ سے کوئی شے ضائع نہیں ہو سکتی۔(۴) --------------------------- (۱) خصائل نبوی شرح شمائل نبی باب خاتم النبوۃ (۲) فتح الباری: ۶/۵۶۳ (۳)شرح شمائل ترمذی باب خاتم النبوۃ (۴) خواتم الحکم: ۱۵۲، علی دودہ المستاری