حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
عزیزوں ، دوستوں کا ساتھ کفر و شرک میں مبتلا نہ کرے۔(۱) طبعاً آپﷺ ملنسار واقع ہوئے تھے۔ آپﷺ نے جن گھروں میں اپنا خوبصورت و معصوم لڑکپن گزارا، وہ گھر جزیرۃ العرب میں مرجعِ خلائق تھے، وہاں آپﷺ نے یمن، شام، طائف، مدینہ، جدہ، حبشہ، نجران اور جریشہ کے لوگوں سے ملاقاتیں کیں ۔ ان کے مسائل کو بغور سنا، اقوام کے قومی و ملی رسوم و رواج سے واقفیت ہوئی۔ یہاں (ابو طالب کے) مہمان آپﷺ سے ملے تو متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ ایک شاعر، خطیب اور دانشور نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ’’یہ لڑکا عرب کا والی ہوگا‘‘(۲) اس لیے نبوت ملنے سے کچھ عرصہ پہلے غارِ حرا میں اور کبھی بیت اللہ میں خلوت کے مناظر دیکھنے میں آئے۔ اس سے پہلے ساری زندگی لوگوں سے مربوط رہے۔ تکبّر یا یبوست کا شائبہ تک نہیں ہوتا تھا۔ دوسروں کے کام آتے اور محنت مزدوری کو ترجیح دیتے۔ کبھی بچوں کے ساتھ کھیلتے نظر آئے تو کبھی حُجاج کی خدمت میں مصروف دکھائی دیے۔ اس کے بعد جب نبوت ملی تو فرمایا: لاَ رَھْبَانِیَّۃَ فِیْ الْاِسْلَامِ(۳) اسلام میں اس (عادت کی گنجائش) نہیں ہے کہ ایک آدمی صرف عبادت کے لیے لوگوں سے الگ تھلگ ہو کر بیٹھ جائے اور انسانی حقوق سے آنکھیں بند کر لے۔ جن عادات و خصائل اور معاشرتی ہمواری کی طرف لوگوں کو آپﷺ نے بلانا تھا، بچپن سے اُسی رستے پہ چلتے رہے۔یکساں حیاتِ مبارکہ: اس عنوان میں رنگ بھرنے کے لیے اگر کوئی شخصیت منتخب کی جائے تو وہ حضرت اُمّ ایمن رضی اللہ عنہا ہیں ، یہ وہ خوش نصیب جنتی خاتون ہیں جو پیدائشِ مصطفیﷺ کے روزِ ------------------- (۱) عیون الاثر: ۱/۵۶ (۲) سبل الہدیٰ: ۲/۱۴۷ (۳) المواھب اللّدنیۃ: ۲/۲۲۶