حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اسی لیے لکھا گیا ہے کہ جب ختنہ کے لیے ارادہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ آپﷺ تو پیدائشی مختون ہیں ۔ یہ آپﷺ کی تشریف آوری کا ساتواں دن تھا اسی روز، ایک دعوت کی گئی جس میں عقیقہ اور تسمیہ (نام رکھنے) کی خبر سنائی گئی کہ آپﷺ کا نام محمدﷺ رکھ دیا گیا ہے۔(۱) رسمِ ختنہ اور عقیقہ ساتویں روز اس جگہ ہوئے جسے ’’ردم‘‘ کہا جاتا ہے، یہ وہی جگہ ہے، جہاں حضرت آدم علیہ السلام اور فرشتوں کی اولین ملاقات ہوئی اور انہوں نے کہا: اے آدم! یہ بیت اللہ (جو سامنے ہے) ہم نے آپ کے لیے ایک ہزار سال سے تیار کر رکھا ہے اور ہم پہلے سے اس کا حج کر رہے ہیں ۔ ’’ردم‘‘ اس بند کا نام تھا جو کعبہ کی حفاظت کے لیے اس طرف بنایا گیا، جدھر سے سیلابی پانی کے آنے کا خدشہ ہو سکتا تھا۔(۲) حضرت محمدﷺ خود فرماتے ہیں کہ آپﷺ اس وجہ سے ختنہ شدہ تھے تاکہ کوئی شخص آپﷺ کا ستر نہ دیکھ سکے اور فرمایا: یہ خاص عزت و اکرام ہے جو اللہ نے مجھے عنایت فرمایا۔(۳)آسمانی، قرآنی اور منفرد اسم ِگرامی: عبد اللہ ! کتنا خوبصورت نام ہے! شرافت و بندگی کا یہ نشان آپﷺ کے والدِ گرامی کو ملا اور ’’آمنہ‘‘ نام ہی امن و آشتی کا پیغام ہے۔ یہ دونوں سلیم الفطرت (ماں باپ) زمانہ کی برائیوں سے پاک دین ابراہیمی کے پیرو تھے۔ اللہ ان سے ضرور راضی ہوگا۔ ان سے بھی زیادہ مقدس نام ایک اور تھا، جس نے سب آسمانی کتابوں میں جگہ پائی اور اب وہ قرآن میں لکھا جائے گا، اسے سورہ آل عمران : ۱۴۴، الاحزاب: ۴۰، محمد:۲، الفتح: ۲۹ کا حصہ بنایا جائے گا۔ یہ نام ایسے بچے کا ہوگا کہ پیدا ہو تو اس کے ختنے ہو چکے ہوں ، اس کے جسم پر کسی قسم کی بدبو اور گندگی نام کو نہ ہو پاک و صاف ہو، اسے جس لفظ سے پکارا ----------------------------------- (۱) دلائل النبوۃ : ۴/۳۸۱، الاستیعاب: ۱/۵۱، ۳/۹۳۴ (۲) السیرۃ الحلبیہ: ۱/۲۱۹، ناسخ الحدیث و منسوخہ، لابن شاہین ۱/۴۸۶ (۳) المعجم الصغیر للطبرانی: ۲/۱۴۶