حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
حلیمہ رضی اللہ عنہا کے مہمان بنے۔(۱) ایک واقعہ جو ابھی لکھا جا رہا ہے، ممکن ہے یہ ان ہی ایام انتظار کا ہو، اس لیے کہ اس کے بعد جب حضورﷺ واپس آئے تو گود میں نہیں رہتے تھے۔ ماشاء اللہ صحت مند تھے دوڑتے تھے، جبکہ یہ واقعہ عبدالمطلب کی گود میں پیش آیا۔ان کے ابراہیم علیہ السلام سے ملتے قدم: جناب حضرت عبدالمطلب سخی، ملنسار اور وسیع الظرف تھے۔ ان سے ملنے والوں میں ہر مسلک و مشرب کے لوگ شامل تھے۔ ان کے ہاں یہود و نصاریٰ و مشرکین سب آتے تھے، اس لیے جس گھر کی دربانی اور جس قبیلے کی سرداری ان کو ملی تھی، اس کا تقاضہ یہی تھا کہ وہ مکہ میں عموماً اور حرم میں خصوصاً آنے والے مندوبین کو خوش آمدید کہیں ، جب سے نبی محترمﷺ پیدا ہوئے اہلِ کتاب کی اس طرف آمد اور توجہ زیادہ ہو گئی تھی۔ ان کی مسلسل خبروں کی وجہ سے حضرت عبدالمطلب کہنے لگے تھے کہ ان کا پوتا غیرمعمولی انسان نہیں بلکہ اس اُمت کا نبی( علیہ السلام ) ہے۔ ان کی مجلس حجرِ اسود کے قریب کعبۃ اللہ کی دیوار کے ساتھ ہوتی تھی۔ ایک دن وہ اپنی گود میں حضورﷺ کو لے کر بیٹھے تھے وہاں بنو مدلج کے کچھ لوگ آئے، آداب بجا لانے کے بعد عرض گزار ہوئے: اے سردارِ قوم! آپ اپنے اس بچے کی حفاظت کیا کریں ، اس لیے کہ ہم اس کے قدموں کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ان قدموں سے ملتا جلتا دیکھتے ہیں ، جو مقامِ ابراہیم میں نظر آتے ہیں ۔ (مقامِ ابراہیم اس پتھر کا نام ہے جس پر کھڑے ہو کر معمارِ حرم (حضرت ابراہیم علیہ السلام ) کعبہ کی تعمیر کرتے تھے۔ اس میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قدمین مبارکین کے واضح نشانات ہیں ، ان نشاناتِ قدم کا حوالہ دیتے ہوئے آنے والے وفد نے کہا کہ حضورﷺ کا خیال رکھا جائے، ان کو یہودی تکلیف پہنچا سکتے ہیں ) حضرت عبدالمطلب گھر گئے تو اُمِ ایمن رضی اللہ عنہا سے کہا: اس بچے کا خیال رکھنا اس کی ---------------------------------- (۱) السیرۃ الحلبیہ: ۱/۱۳۶