حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
اس کے لفظی ترجمہ میں اگرچہ یہ نہیں آسکتا کہ ’’میں حضورﷺ کی خوراک، لباس، غسل، موسمی اثرات سے تحفظ اور بروقت کھلانے پلانے کا اہتمام کرتی تھی‘‘ لیکن اگر اَلْحِضَانَۃُ للصَّبِيّ کے لغوی و اصطلاحی معنی اور اس ذمہ داری کی مسئولیت پر پوری بحث کی جائے تو یہ مفہوم کسی طرح بھی خلافِ واقعہ اور غیر مدلل نہیں ہے، جو اوپر لکھا گیا۔ اس لیے روایتی مؤلفین اور ان کے روایتی قارئین کو بعض تحریروں کے بے دلیل، مبالغہ آرائی اور ادبی منظرکشی کا شبہ ضرور ہو سکتا ہے لیکن (ان شاء اللہ ) ایسا ہے نہیں ۔ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا حضورﷺ کو لے کر حضرت آمنہ کی خدمت میں مکہ حاضر ہوئیں تو اس وقت ایک حقیقی ماں اور ایک رضاعی ماں کے درمیان ننھے حضرت محمدﷺ کے بارے میں چار سالہ قیامِ بنو سعدکے حالات کے متعلق جو گفتگوہوئی وہ ساری باتیں سننے کے بعد حضرت آمنہ نے فرمایا: حلیمہ! کیا آپ نے یہ سمجھا کہ میرے بچے کو شیطانی اثرات ہو گئے ہیں جن کی وجہ سے شقِ صدر وغیرہ کے واقعات ہوئے؟ نہیں حلیمہ، ایسا ہرگز نہیں ! یہ بچہ جب پیدا ہوا اُسی وقت سے ایسی چیزیں دیکھنے میں آئیں جو عام بچوں کے حالات میں نہیں ہو سکتیں ۔ اس واقعہ کو بیان کرتے ہوئے ہم نے کتاب میں حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گزرے چار سالہ معجزات و ارہاصات کا مختصر تذکرہ کیا ہے جو اگرچہ کتابوں میں نہیں کہ اس وقت کیا کیا معجزات بیان کیے گئے تاہم ربط اور واقعہ کی تفہیم اور تکمیل کے لیے ان واقعات کی طرف اشارہ کر دیا گیا۔ اس یقین کے ساتھ کہ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا نے وہی بیان کیا جو پیش آیا تھا۔ جبکہ حضرت آمنہؓ کے جواب سے یہ سمجھنا آسان ہے کہ انہوں نے حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کی کن باتوں کا جواب دیا۔ یہ اندازِ ترتیب کثیر المطالعہ حضرات کے ساتھ سیرت النبیﷺ کے نئے قارئین کے لیے بہت ضروری ہے۔ اسے تحریف اس وقت سمجھا جائے گا جب کہ کسی کتاب کا حوالہ دیا جائے کہ ایسا ہوا، جبکہ ایسی تحریروں کو ہم نے کسی مورخ کی طرف منسوب کرنے میں احتیاط برتی ہے۔ البتہ بین السطور واقعہ دیگر صفحات میں آیا ہے تو بحوالہ آیا ہے۔ 6 تمام مضامین کو جن آٹھ ابواب میں تقسیم کیا گیا وہ یہ ہیں : باب ۱: حضوﷺر کا سراپا، بزم آرائی و شرافتِ نسبی باب ۲: طلوعِ فجر وضو افشانی باب ۳: حَضانت و رَضاعت باب ۴: بچپن، لڑکپن اور بشارتیں باب ۵: مدینہ کی باتیں ، مکہ کی یادیں باب ۶: بلوغت کی دہلیز پر باب۷:دروس و عبرو تکوینی امور باب ۸:نبوت و رسالت کی طرف