حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا بچپن |
|
البتہ ایسی روایتیں بے شمارہیں کہ حضورﷺ (اعلان نبوّت سے پہلے بھی) مختلف طریقوں سے لوگوں کو علم و روایت کی باتیں سکھاتے تھے، آپﷺ کی زندگی پڑھے لکھے لوگوں سے اچھی تھی، آپﷺ اپنے مالک کو پہچانتے ، اس کی بندگی کرتے اور مخلوقِ خدا کے حقوق کی مکمل رعایت کرتے تھے۔ (۳) اللہ تعالیٰ آپﷺ کے دل میں ہر اچھی عادت کی محبت اور بری باتوں کی نفرت ڈالتے تھے۔(۱) (۴) اللہ تعالیٰ خود آپﷺ کے استاد تھے، اگر آپﷺ کی تربیت کا ذریعہ کوئی انسان ہوتا تو جب آپﷺ نے دعوائے نبوت فرمایا، تو وہ کہتا: یہ میرے شاگرد ہیں ، مجھے ان سے بڑا تسلیم کیا جائے، جبکہ وقت کے نبی ہی اللہ کے بعد بڑے ہوتے ہیں ۔ (۵) تو رات میں اللہ نے فرمایا: ’’ایسے نبی (ﷺ) ہوں گے، نہ لکھیں گے اور نہ پڑھیں گے(۲) دنیامیں کسی سے نہ سیکھناعام انسانوں کے حق میں عیب شمار ہوتاہے اور نبیوں کے حق میں خوبی شمار ہوتاہے کہ وہ لکھنا پڑھنانہیں سیکھتے اس کے باوجود اپنے وقت کے سب سے بڑے عالم ہوتے ہیں ،یہ دلیل ہے کہ ان کی تربیت خود اللہ فرماتے ہیں ،تورات میں جوکہاگیا قرآنِ کریم نے بھی اس دعویٰ کی تصدیق کرتے ہوئے فرمایا: وَمَا کُنْتَ تَتْلُوْا مِنْ قَبْلِہٖ مِنْ کِتَابٍ وَّلَا تَخُّطُّہ‘ بِیَمِیْنِکَ(۳) اس سے پہلے (بچپن اور جوانی میں ) نہ آپﷺ کوئی کتاب پڑھتے اور نہ اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے۔ لُغَۃُ النَّبِی (ﷺ) نبی کی زبان: سب نبیوں کی طرح سیّدنا محمدﷺ بھی دَاعِیًا اِلَی اللّٰہِ(۴) ’’ اللہ کی طرف --------------------- (۱) سبل الہُدیٰ ۱/۵۲۵، عیون الاثر: ۱/۵۲ (۲) الزّرقانی: ۶/۴۵۷ (۳) العنکبوت: ۴۸ (۴) الاحزاب ۴۶